Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

’خوف کے مارے کچھ طلبا نے چیئرلفٹ سے نیچے کودنے کا سوچ لیا تھا‘

' ہم نے قرآن پاک کی تلاوت شروع کر دی اور ایک دوسرے کو یقین دلایا کہ وہ نیچے نہیں کودیں گے'
شائع 24 اگست 2023 05:36pm
تصویر: ڈرون فوٹیج/بی بی سی
تصویر: ڈرون فوٹیج/بی بی سی

’کچھ بچے بہت مایوس تھے اور نیچے کودنے کا سوچ رہے تھے، لیکن بڑوں نے ہمیں حوصلہ دیا۔‘

یہ کہنا ہے بٹگرام واقعے میں بچائے گئے 15 سالہ رضوان اللہ کا، جو 15 گھنٹوں تک زندگی اور موت کے درمیان دیگر 7 افراد کے ہمراہ جھولتے رہے۔

چئیریلفٹ میں سوار 15 سالہ رضوان اللہ نے بدھ کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’جب کیبل کار جھول رہی تھی تو ہم گھبرا گئے تھے، ہم نے قرآن پاک کی تلاوت شروع کر دی اور ایک دوسرے کو یقین دلایا کہ وہ نیچے نہیں کودیں گے۔‘

منگل کی صبح چھ بچے اور دو بالغوں کے ساتھ اسکول جانے کیلئے چیئر لفٹ پر سوار ہوئے جس کی کیبلز بیچ راستے میں ٹوٹ گئیں اور ڈولی سیکڑوں فٹ بلندی پر پھنس گئی۔

بالآخر 15 گھنٹے تک جاری ایک جرات مندانہ ریسکیو آپریشن میں، فوجی ہیلی کاپٹروں نے پہلے بچے کو چیئر لفٹ سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا۔

مزید پڑھیں

بٹگرام حادثہ: بالاکوٹ میں مختلف مقامات پر نصب 9 چیئر لفٹس سیل

بٹگرام چیئر لفٹ میں بچہ دل کا مریض اور 3 گھنٹے سے بے ہوش

بٹ گرام میں چیئرلفٹ سے بچوں کو کس نےبچایا، ریسکیو کرنے والے سامنے آگئے

اس کے بعد مقامی امدادی کارکنوں نے کیبل کا استعمال کرتے ہوئے ڈولی کو وادی میں گرنے سے روکا، تاکہ سات دیگر افراد کو زپ لائن کے زریعے نکالا جا سکے، اور تمام افراد کو ریسکیو کیا۔

بٹغرام واقعے کے بعد نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے پہاڑی علاقوں میں تمام چیئر لفٹوں کا معائنہ کرنے اور جو ”حفاظتی معیار“ کے مطابق نہیں انہیں فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

جس کے بعد پولیس نے گزشتہ روز حادثے کا شکار کیبل کار کے مالک اور آپریٹر کو گرفتار کرلیا۔

شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے ایک سینئر پولیس اہلکار طاہر ایوب خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’استعمال کی جانے والی تاریں کم معیار کی تھیں، اور مشینوں کو بھی اوور ہالنگ کی ضرورت تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مالک کو ابتدائی نوٹس جون میں جاری کیا گیا تھا، اس کے بعد اگست میں دوسرا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔‘

طاہر ایوب کے مطابق مالک کو مشینری کی درستگی، زنجیروں کے معیار کو بڑھانے اور مقامی انتظامیہ سے حفاظتی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

ایک اور پولیس اہلکار امجد علی نے تصدیق کی کہ یہ گرفتاریاں بدھ کو کی گئیں۔

قبل ازیں، 2017 میں دارالحکومت اسلام آباد کے قریب ایک پہاڑی بستی میں چیئر لفٹ کی کیبل ٹوٹنے سے 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Battagram cable car struck