عام انتخابات کی تاریخ پر صدر سے مشاورت: الیکشن کمیشن میں اہم اجلاس
عام انتخابات کی تاریخ پر صدرعارف علوی سے مشاورت سے متعلق چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کی زیرصدرات اہم اجلاس جاری ہے۔
اجلاس میں ممبران کمیشن، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور قانونی ٹیم شریک ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں صدر مملکت کے خط کا جائزہ لیا جا رہاہے۔
قانونی ٹیم نے آئین اورقانون کی روشنی میں انتخابات سے متعلق بریفنگ دی۔
ایکٹ کے تحت انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کااستحقاق ہے، اس لیے اس حوالے سے بھی غورکیا جارہا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے الیکشن کی تاریخ کے تعین کے کیلئے بھجوائے جانے والے خط کے بعد چیف الیکشمن کمشنر ان سے ملاقات کریں گے یا نہیں۔
اس معاملے پر قانون واضح ہے، صدر عارف علوی نے اس مقصد کے لئے آئین کی غلط شق کا حوالہ دیا، صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر کو آئین کے آرٹیکل 48 (5)کا حوالہ دیتے ہوئے دعوت دی ہے۔
آئین کا آرٹیکل 48 (5) کے متعلقہ حصے کے مطابق ”جب کہ صدر مملکت قومی اسمبلی تحلیل کرے، شق (الف) میں شامل کسی امر کے باوجود، وہ اسمبلی کے لئے عام انتخابات منعقد کرانے کیلئے کوئی تاریخ مقرر کرے گا جو تحلیل کیے جانے کی تاریخ سے 90 دن سے زیادہ نہیں ہوگی۔“
اس معاملے میں دیکھا جائے تو قومی اسمبلی صدر مملکت نے نہیں بلکہ وزیراعظم کی ایڈوائس پر مدت مکمل ہونے کے بعد تحلیل کی گئی۔
صدر صرف 58(2) کے تحت اختیار استعمال کرتے ہوئے اس وقت اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں جب وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو جائے اور کسی رکن کے پاس ایوان میں اکثریت نہ ہو۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے مولانا فضل الرحمان کو گزشتہ روز مشاورت کے لئے خط لکھا تھا جب کہ کمیشن سیاسی جماعتوں سے انتخابات کے شیڈول اور تاریخ سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔
Comments are closed on this story.