Aaj News

بدھ, دسمبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Akhirah 1446  

چین نے مغربی پابندیوں کو ناکام بنانے کیلئے خفیہ سیمی کنڈیکٹر فیکٹریاں بنا لیں

چینی ٹیک فرم نے دو پلانٹس حاصل کرلئے اور تین دیگر کی تعمیر کر رہی ہے
شائع 24 اگست 2023 10:08am

سیمی کنڈکٹر ایسوسی ایشن نے چینی موبائل کمپنی ہواوے پر امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے سیمی کنڈیکٹر فیکٹریاں بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ چینی ٹیک فرم نے دو پلانٹس حاصل کرلیے ہیں اور تین دیگر کی تعمیر کر رہی ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچررز کی ایک معروف ایسوسی ایشن نے چینی کمپنی ہواوے پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں چپ بنانے کی بہت خفیہ تنصیبات تیار کررہی ہے، تاکہ ٹیکنالوجی کمپنی کو امریکی پابندیوں کو نظر انداز کرنے میں مدد مل سکے۔

سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ایسوسی ایشن نے بلومبرگ کو بتایا کہ چینی ٹیک فرم نے گزشتہ سال اپنی حکومت کی جانب سے ملنے والے 30 ارب ڈالر (23.7 بلین پاؤنڈ) کی سرکاری فنڈنگ سے چپ کی پیداوار شروع کردی تھی، اور اس رقم سے ہواوے نے کم از کم دو موجودہ پلانٹس حاصل کیے ہیں اور تین دیگر تعمیر کررہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی محکمہ تجارت نے سیکیورٹی خدشات کے باعث 2019 میں ہواوے کو اپنی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تھا، جب کہ چینی کمپنی نے سیکیورٹی رسک ہونے کی تردید کی ہے۔

بلومبرگ کے مطابق اگر ہواوے دیگر کمپنیوں کے نام پر تنصیبات تعمیر کر رہی ہے، جیسا کہ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ایسوسی ایشن نے الزام لگایا ہے، تو وہ امریکی حکومت کی پابندیوں کے باوجود بھی بالواسطہ طور پر امریکی چپ بنانے والے آلات خریدنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ایسوسی ایشن اور ہواوے کی جانب سے اس خبر پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی تجارتی کمپنی نے چینی ٹیک کمپنی ہواوے کو ایک تجارتی فہرست میں رکھا ہے، جس کے مطابق کسی بھی غیر لائسنس یافتہ کمپنی بشمول ہواوے کو سامان اور ٹیکنالوجی بھیجنے سے روکا جائے۔

2019 میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے قومی اقتصادی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی حکومت کو ’غیر ملکی مخالفین‘ کی ٹیکنالوجی اور خدمات پر پابندی عائد کرنے کا اختیار دیا گیا تھا جو قومی سلامتی کے لیے ’ناقابل قبول خطرات‘ تصور کیے جاتے ہیں، اس آرڈر میں ہواوے کا نام نہیں لیا گیا تھا، تاہم کمپنی کا نام آرڈر کے کئی ماہ بعد آیا ہے۔

ٹرمپ کے بعد جوبائیڈن انتظامیہ نے بھی چین اور اس کے تکنیکی اثر و رسوخ کے حوالے سے سخت موقف اپنا رکھا ہے، اور رواں ماہ کے آغاز میں جو بائیڈن نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت چین میں حساس ٹیکنالوجی میں بعض امریکی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کی گئی تھی اور دیگر ٹیکنالوجی شعبوں میں فنڈنگ کے لیے حکومتی نوٹیفکیشن کی ضرورت تھی۔

حکم نامے میں تین شعبوں سیمی کنڈکٹر اور مائیکرو الیکٹرانکس، کوانٹم انفارمیشن ٹیکنالوجیز اور کچھ مصنوعی ذہانت کے نظام پر امریکی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

کانگریس کو لکھے گئے ایک خط میں بائیڈن نے کہا کہ وہ چین جیسے ممالک کی جانب سے ’حساس ٹیکنالوجیز اور مصنوعات میں ترقی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے قومی ایمرجنسی کا اعلان کر رہے ہیں جو فوج، انٹیلی جنس، نگرانی یا سائبر سے متعلق صلاحیتوں کے لیے اہم ہیں۔

گزشتہ اگست میں بائیڈن نے چپس ایکٹ پر دستخط کیے تھے، جو 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا پروگرام ہے جس کا مقصد ’امریکی سیمی کنڈکٹر تحقیق، ترقی اور پیداوار کو فروغ دینا اور ٹیکنالوجی میں امریکی قیادت کو یقینی بنانا ہے جو آٹوموبائل سے لے کر گھریلو آلات سے لے کر دفاعی نظام تک ہر چیز کی بنیاد بناتی ہے۔

America

Chinese mobile company Huawei