انڈونیشیا میں کتے کے گوشت پر پابندی، ہوٹل مالکان کو منافع بخش کاروبار تباہ ہونے کا شکوہ
انڈونیشیا کی بدنام زمانہ جانوروں کی منڈی نے کتے اور بلی کے گوشت کی فروخت بند کر دی ہے۔ حکومت کی جانب سے پابندی کے اعلان کے بعد ہوٹل مالکان کو اپنے کاروبار کی فکرپڑگئی۔
جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کتے کے گوشت کے کاروبار کو غیر قانونی قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ یہ گوشت کھانے سے انسانی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔**
انڈونیشیا کے شہر میڈان میں میچیو ریسٹورنٹ کی مالکن لینا گنٹنگ نے کتوں کے سالن، باربی کیو اورکتے کے سوپ کا کاروبارشروع کیا جس نےدیکھتے ہی دیکھتے اتنی ترقی کی کہ وہ اپنے دو بچوں کو نجی اسکول میں داخل کرانے میں کامیاب ہو گئیں۔
لیکن ان دنوں، جنٹنگ فکرمند ہیں کہ ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ جلد ہی چھین لیا جائے گا۔
جنٹنگ کا ریستوراں گزشتہ 12 برسوں سے چل رہا ہے۔
انڈونیشیا کے دیگر حصوں میں مقامی حکام کی جانب سے کتے کے گوشت کی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد جنٹنگ جیسے ریستوراں مالکان کو خدشہ ہے کہ آئندہ ملک بھر میں اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران دیگر ہوٹل مالکان نے بتایا کہ کتے کے گوشت کے کاروبار سے منسلک تمام افراد کےلئے حکومت کا یہ اقدام معاشی قتل ثابت ہوگا۔
دکاندارں کا کہنا ہے کہ اگر کتے کے گوشت کی فروخت کو غیر قانونی قرار دیاگیا تو ہم بھر پور احتجاج کریں گے۔
گزشتہ ماہ شمالی سولاویسی میں بھی حکام نے مارکیٹ میں کتے اور بلی کے گوشت کے ذبیحہ اور فروخت پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیاتھا۔
ماہریں کا کہنا ہے کہ یہ کاروبار جانوروں کے لیے ظالمانہ ہے اور اس سے ریبیز پھیلنے کا خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں
گھوڑے اورگدھے کے گوشت پر،مصری صحافی کے سوال نے تنازع کھڑاکردیا
آوارہ کتا ’انسانیت‘ پر بازی لے گیا، کچرے میں پھینکی نوزائیدہ بچی کو بچا لیا
پاکستانی باشندے کے سبب مصر میں گدھے کا گوشت کھانے پر بحث چھڑ گئی
دیگر علاقائی اور مقامی حکام نے بھی اسی طرح کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
جکارتہ میں حکام اس تجارت کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے مقامی قانون سازی کے عمل میں ہیں۔
Comments are closed on this story.