Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

الیکشن کمیشن کا انتخابی شیڈول پر مشاورت سے انکار، ایوانِ صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی

کیا الیکشن کی تاریخ دینا صرف الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، ایوانِ صدر کا سیکرٹری وزارت قانون کو خط
اپ ڈیٹ 24 اگست 2023 08:13pm
صدر مملکت داکٹر عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ۔ فوٹو — فائل
صدر مملکت داکٹر عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ۔ فوٹو — فائل

الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول پر مشاورت سے انکار کے بعد ایوانِ صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی۔ الیکشن کمیشن نے صدر سے ملاقات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی کو جوابی خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں عام انتخابات کی تاریخ دینا کس کا کام ہے، آیا تاریخ صدر مملکت دیں گے ؟ یا انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہے، ایوانِ صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی۔

چیف الیکشن کمیشنر نے آج پی ٹی آئی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے وفد سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے عام انتخابات کی تاریخ پر صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد ایوانِ صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی۔

ایوانِ صدر نے معاملے پر وزارت قانون کی رائے لینے کیلئے خط سیکرٹری وزارت قانون کو ارسال کیا۔

وزارت قانون سے رائے طلب کرتے ہوئے ایوانِ صدر نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کی تاریخ دینا صرف الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ ایوانِ صدر نے ڈاکٹر عارف علوی کے کل کے خط کے جواب میں الیکشن کمیشن کے مؤقف پر رائے مانگی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن میں اجلاس ہوا جس میں ممبران اور سیکرٹری الیکشن کمیشن شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کیا جس میں ملاقات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے صدر علوی کو جوابی خط لکھ دیا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں کہا گیا کہ صدر نے قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت تحلیل کیں، اسی آرٹیکل کے تحت الیکشن کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

مراسلے میں کہا گیا کہ اگر صدر مملکت قومی اسمبلی 58 ٹوبی کے تحت تحلیل کرتے تو عام انتخابات کے اعلان کا اختیار صدر کے پاس تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے خط میں الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترامیم کا حوالا بھی دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم کردی گئی ہے اب الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے۔

عام انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لئے چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر عارف علوی کی خواہش کے مطابق اُن سے ملاقات اس لئے نہیں کریں گے کیونکہ انتخابات کی تاریخ کا معاملہ قانون میں حالیہ ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کا استحقاق ہے۔۔

اس معاملے پر قانون واضح ہے، صدر عارف علوی نے اس مقصد کے لئے آئین کی غلط شق کا حوالہ دیا، صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر کو آئین کے آرٹیکل 48 (5)کا حوالہ دیتے ہوئے دعوت دی ہے۔

آئین کا آرٹیکل 48 (5) کے متعلقہ حصے کے مطابق ”جب کہ صدر مملکت قومی اسمبلی تحلیل کرے، شق (الف) میں شامل کسی امر کے باوجود، وہ اسمبلی کے لئے عام انتخابات منعقد کرانے کیلئے کوئی تاریخ مقرر کرے گا جو تحلیل کیے جانے کی تاریخ سے 90 دن سے زیادہ نہیں ہوگی۔“

اس معاملے میں دیکھا جائے تو قومی اسمبلی صدر مملکت نے نہیں بلکہ وزیراعظم کی ایڈوائس پر مدت مکمل ہونے کے بعد تحلیل کی گئی۔ صدر صرف 58(2) کے تحت اختیار استعمال کرتے ہوئے اس وقت اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں جب وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو جائے اور کسی رکن کے پاس ایوان میں اکثریت نہ ہو۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے آج سے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے پہلے مرحلے میں پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علماء اسلام ایف کے وفود سے ملاقات کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نگراں حکومت انتخابات پر کسی بھی طرح اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کرے گی، الیکشن کمیشن

مردم شمادی کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیاں، الیکشن کمیشن کاآرڈر جاری

الیکشن کمیشن نے انتخابات کی ممکنہ تاریخیں دے دیں

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے مولانا فضل الرحمان کو گزشتہ روز مشاورت کے لئے خط لکھا تھا ۔ کمیشن سیاسی جماعتوں سے انتخابات کے شیڈول اور تاریخ سے متعلق مشاورت کررہا ہے۔

اسلام آباد

President Arif Alvi

Sikander Sultan Raja

Election Commission of Pakistan (ECP)

general elections 2023