چینی حکومت نے عوام کو بچے پیدا کرنے پر اُکسانے کیلئے نیا طریقہ اپنا لیا
چین کے تاریخی شہر ژیان میں خاندانی منصوبہ بندی کے ادارے نے ملک کی خطرناک حد تک کم ہوتی شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے ایک نئے اقدام کے تحت عوام کو بچے پیدا کرنے پر اُکسانے کیلئے نیا طریقہ اپنایا ہے۔
حکام کی جانب سے عوام کو موبائل فون پر ٹیکسٹ میسیجز بھیجے جا رہے ہیں جن میں ’محبت، شادی اور بچے کی پیدائش‘ کے ساتھ ’زرخیزی‘ کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق اس پیغام کی اطلاع مقامی چینی میڈیا بشمول چائنا نیوز ویک کے آفیشل ”ویبو“ اکاوںٹ پر دی گئی۔
یہ پیغامات ممکنہ طور پر 22 اگست کو منائے گئے تہوار ”چی شی“ کی مناسبت سے جاری کئے گئے ہیں، جسے چین کا ویلنٹائن ڈے بھی کہا جاتا ہے۔
چائنا نیوز ویک پر ویبو کی پوسٹ میں لکھا گیا کہ ’چین کی نسل جاری رکھیں اور جوانی کے اہم کام کو بانٹیں۔‘
اس میں مزید کہا گیا کہ شادی اور بچہ ”صحیح عمر“ میں ہونا چاہیے۔
یہ پیغام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چین کی حکومت نوجوان جوڑوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کر رہی ہے، کیونکہ خواتین کی بڑھی تعداد بچے پیدا نہ کرنے کا انتخاب کر رہی ہیں۔
بہت سی خواتین بچوں کی پرورش کے زیادہ اخراجات، اپنے کیریئر کو جاری رکھنے میں دشواری، صنفی امتیاز، اور شادی نہ کرنے کی خواہش کو اولاد نہ چاہنے کے اہم عوامل کے طور پر بتاتی ہیں۔
چین میں سرکاری قوانین کے تحت سنگل یا غیر شادی شدہ خواتین کے لیے شادی کے بغیر بچے پیدا کرنا مشکل بلکہ تقریباً ناممکن ہے۔
لیکن ملک کے جنوب مغرب میں سچوان جیسے کچھ صوبوں نے زرخیزی کی سطح کو بڑھانے کے لیے گزشتہ سال قوانین کو رد کرنا شروع کر دیا ہے۔
چین کی آبادی میں چھ دہائیوں میں پہلی بار کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس کی تیزی سے گرتی ہوئی آبادی کے بارے میں فکرمند، حکومت کے سیاسی مشیروں نے مارچ میں تجویز پیش کی تھی کہ سنگل اور غیر شادی شدہ خواتین کو دیگر خدمات کے علاوہ انڈے منجمد کرنے اور ان وٹرو فرٹیلائزیشن (IVF) علاج تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔
Comments are closed on this story.