صدر کے انتخابات کی تاریخ اور الیکشن کمیشن کے90 روز میں انتخابات نہ کرانے کے خلاف درخواست دائر
لاہور ہائیکورٹ میں صدر کو انتخابات کی تاریخ دینے اور الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے انتخابات نوے روز میں نہ کرانے کے نوٹیفکیشن کے خلاف آئینی پٹیشن دائر کر دی گئی۔
محمد مقسط سلیم ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں صدر پاکستان، الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت، ادارہ شماریات سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جنرل الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کیلئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو مُلاقات کی دعوت دی ہے جس پر الیشکن کمیشن نے مشاورتی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے مشاورت کیلئے سیاری رہنماؤ کو بھی خطوط جاری کردیے ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 17 اگست کو انتخابات سے معذرت کا نوٹیفکیشن جاری کیا، الیکشن کمیشن نے نوٹفکیشن میں نئی حلقہ بندیاں کرنے کا موقف اپنایا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا مؤقف آرٹیکل 224 شق دو اور سیکشن 17 شق دو الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ 5 اگست 2022 کو مردم شماری کے اعداد وشمار چھپ چکے ہیں، ایک سال کی تاخیر سے حلقہ بندیوں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے، آئین کے مطابق نوے روز میں انتخابات منعقد ہونے چاہئیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ صدر پاکستان نے وزیر اعظم کی تجویز پر اسمبلیاں تحلیل کیں ہیں، آئین کے آرٹیکل 58 کی شق 5 کے تحت انتخابات کی تاریخ دینا صدر کا اختیار ہے، عدالت صدر پاکستان نوے روز کے اندر انتخابات کروانے کی تاریخ دینے کا حکم صادر کرے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت الیکشن کمیشن کا جاری نوٹیفکیشن درخواست کے فیصلے تک معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوے روز میں انتخابات کروانے کا حکم جاری کرے۔
Comments are closed on this story.