بٹگرام : چیئرلفٹ میں پھنسے بچے کا والد جذباتی ہوگیا
چیئرمین لفٹ میں پھنسے رضوان کے والد عبدالقیوم نے بتایا ہے کہ بچے صبح 7 بجے سے پھنسے ہوئے ہیں اور اتنظامیہ نے 7 گھنٹے کی تاخیر سے آپریشن شروع کیا ہے، اب بھی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔
ضلع بٹ گرام میں آلائی جھنگڑئے پاشتو کے علاقے میں کیبلز ٹوٹنے سے چئیرلفٹ دریا کے اوپر بلندی پر پھنسی ہوئی اور اس میں 8 طلبہ موجود ہیں۔
لفٹ میں موجود رضوان اللہ کے والد عبدالقیوم کے والد نے ”آج نیوز“ سے خصوصی بات کی ہے، اور بتایا کہ صبح 7 بجے بچہ اسکول کے لئے نکلا تھا اور لفٹ میں پھنس گیا۔
عبدالقیوم گفتگو کے دوران جذباتی ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی دور دراز دیہاتوں سے بھی لوگ جائے حادثہ پر پہنچ گئے لیکن انتطامیہ 7 گھنٹے تک نہ پہنچی۔ صبح 7 بجے سے پھنسے ہوئے بچوں کو ریسکیو کرنے کے لئے آپریشن بہت تاخیر سے شروع کیا گیا ہے، اور اب بھی کوئی واضح امید نظر نہیں آرہی۔
عبدالقیوم نے بھرائی ہوئی آواز میں بتایا کہ ہم سب پریشان ہیں کہ کیا کریں، بچے بھوکے ہیں اور اتنی اونچائی پر یقیناً خوف میں مبتلا ہوں گے، یہ سوچ کر پریشانی میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔
عبدالقیوم ”آج نیوز“ سے تفصیلات شیئر کررہے تھے کہ اس دوران انتظامیہ نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔ آج نیوز کے پوچھنے پرعبدالقیوم نے بھی تصدیق کی کہ انہیں بات کرنے سے منع کیا جارہا ہے۔
نمائندہ آج نیوز شاہد چوہدری نے بھی تصدیق کی کہ اس وقت 5 ہزار سے زائد افراد جائے حادثہ پر موجود ہیں، لفٹ میں پھنسے بچوں کی مائیں بھی یہاں پر آگئی تھیں، اور انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنارہی تھی۔
آج نیوز پشاور بیورو چیف فرزانہ علی کے مطابق ہیلی کاپٹرز مسلسل علاقے میں پروازیں کر رہے ہیں لیکن ہیلی کاپٹر سے پیدا ہونے والے ہوا کے دباؤ کے سبب ڈولی کے گرنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ریسکیو کی کوشش ہوئی تو تیسری کیبل بھی ٹوٹ سکتی ہے
کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی چیئرلفٹ میں پھنسے اساتذہ اور طلبا مدد کے منتظر ہیں، ریسکیو ٹیم کے رکن نسیم نے ”آج نیوز“ کو بتایا کہ کہ چیئر لفٹ صرف ایک کیبل پر لٹکی ہوئی ہے، ہیلی کاپٹر کے بغیر ریسکیو کی کوشش کی تو تیسری کیبل بھی ٹوٹ سکتی ہے۔
لفٹ میں ایک بچہ دل کا مریض اور بے ہوش ہے
اس سے قبل لفٹ میں موجود ایک فرد جس کا نام گلفراز ہے اس نے فون کرکے انتظامیہ کو بتایا ہے کہ یہاں اردگرد تیز ہوائیں چل رہی ہیں، ہمارے ساتھ 7 طلباء ہیں جن کی عمریں 10 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔
گلفراز نے بتایا ہے کہ تمام طلبہ کی حالت غیر ہے، اور ایک طالب علم 3 گھنٹے سے بے ہوش ہے، اس بچے کو دل کا مسئلہ ہے۔
Comments are closed on this story.