معاشرے میں اتنے اور مسائل ہیں جن پر کوئی بات نہیں کرتا، سمیعہ ممتاز
فاطمہ جناح کی زندگی پر مبنی سیزن ’مادر ملت‘ کے آخری حصے میں اداکارہ سمیعہ ممتاز فاطمہ جناح کی پاکستان میں گزری زندگی پر مبنی کردار نبھا رہی ہیں۔
اداکار سعمیہ ممتاز کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں بننے والے ڈراموں میں اب صرف عشق، محبت، شادی، ساس، بہو اور طلاق جیسے موضوعات کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوتی۔
بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا اداکارہ کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں بننے والے ڈراموں میں اب صرف عشق، محبت، شادی، ساس، بہو اور طلاق جیسے موضوعات کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوتی۔ آج کل ڈرامے بنانے والوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ زندگی کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور معاشرہ ہمارے اتنے اور مسائل ہیں جن پر کوئی بات نہیں کرتا۔ اس لیے میں ٹی وی کے کام سے تنگ آ گئی ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں ڈیجیٹل میڈیا پر مختلف اقسام کی سیریز میں مختلف کردار کر رہی ہوں۔
سیزن کے متعلق بات کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ جب ہدایتکار دانیال نے سکرپٹ پڑھنے کو دیا تو مجھے لگا کہ اتنی بڑی ہستی سے جڑے ہر پہلو کو لوگوں کے سامنے آنا چاہیے۔ اس لیے میں نے فوری اس کام کے لیے حامی بھر لی۔
انہوں نے بتایا کہ اس کہانی کے لیے بہت زیادہ تحقیق کی گئی ہے۔ جو باتیں بھی تاریخ میں موجود ہیں اور جو لوگوں نے فاطمہ جناح کے بارے میں کہیں ان سب کو شامل کیا گیا ہے۔
سمیعہ ممتاز کا کہنا ہے کہ ’ویسے تو میں نے کوشش کی ہے کہ میں ویسے ہی بولوں، ویسے ہی چلوں، ویسے ہی ہاتھ ہلاؤں جیسے فاطمہ جناح کیا کرتی تھیں۔ لیکن پھر بھی جب آپ اتنی بڑی ہستی کا کردار نبھا رہے ہوں کو آپ کو بہت ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔‘
’البتہ ایک چیز ان میں عام عورتوں سے تھوڑی مختلف تھی کہ وہ لباس میں غرارارہ پہنا کرتی تھی۔ یہاں تک کہ وہ تو جلسوں جلوسوں میں بھی یہی لباس پہنتی تھیں۔ اس لباس کو پہن کر میں شوٹ سے پہلے ہی سیٹ پر چل پھر لیتی تھی تاکہ عادت ہو جائے۔
Comments are closed on this story.