Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

دنیا کا خطرناک ترین ائرپورٹ، جہاں صرف 24 پائلٹ لینڈ کرسکتے ہیں

اس ہوائی اڈے پر پائلٹ جس واحد ڈیوائس پر بھروسہ کرتے ہیں وہ ہے ان کی آنکھیں۔
اپ ڈیٹ 22 اگست 2023 08:39am
پارو، بھوٹان دنیا کے خطرناک ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے۔
پارو، بھوٹان دنیا کے خطرناک ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے۔

ایک پائلٹ کیلئے ویسے ہی معمول کی لینڈنگ اعصاب شکن ہوتی ہے، تو سوچیں اگر انہیں 5 ہزار میٹر کی اونچائی پر بنے چند میٹر لمبے رن وے پر اترنا پڑے تو کیا ہوگا۔

دنیا میں ایک ایسا رن وے بھی ہے جو اونچے پہاڑوں سے گھری ایک وادی میں واقع ہے، جن میں سے کچھ کی اونچائی پانچ ہزار میٹر سے زیادہ ہے۔ اسی وجہ سے اس رن وے کو دنیا کے خطرناک ترین ہوائی اڈوں میں شمار کیا جاتا ہے اور وہاں صرف 24 پائلٹس کو ہی اترنے کی اجازت ہے۔

اس علاقے کی پیچیدہ قدرتی ٹوپوگرافی کا مطلب یہ ہے کہ گائیڈڈ لینڈنگ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے وہاں اترنا ناممکن ہے۔

 پارو ائرپورٹ کا رن وے انتہائی چھوٹا ہے
پارو ائرپورٹ کا رن وے انتہائی چھوٹا ہے

اس قسم کے حفاظتی نظام میں زمین پر لگے ٹرانسمیٹر بھی شامل ہوتے ہیں جو ہوائی جہاز میں ریسیورز کو سگنلز دیتے ہیں۔ اس طرح جہاز کو افقی اور عمودی دونوں رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں

چائے کے ساتھ ”پاپے“ کھانا کتنا خطرناک ہے، جان کر آپ ناشتہ بدل لیں گے

کچن میں موجود وہ 9 خطرناک چیزیں جن سے آپ لاعلم ہیں

دنیا کے 10 انتہائی خطرناک ترین پیشے

لینڈنگ سسٹم پائلٹس کو طیاروں کو بحفاظت لینڈ کرنے کی اجازت دیتا ہے، یہاں تک پائلتس کو کچھ نظر نہ بھی آرہا ہو تو بھی پائلٹس لینڈنگ کرسکتے ہیں۔

تاہم، پارو ہوائی اڈے پر پائلٹ ایک واحد ڈیوائس پر بھروسہ کرتے ہیں وہ ہے ان کی آنکھیں۔

اس چیلنجنگ لینڈنگ کے دوران، پائلٹوں کو پہاڑوں کے درمیان پیچیدہ موڑوں سے گزرتے ہوئے زمین پر پہلے سے متعین نشانات پر انحصار کرتے ہوئے اپنا راستہ بنانا ہوتا ہے، یہ نشانات انہیں جہاز کی پوزیشن درست کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

ان تمام مشکلات سے پائلٹ گزر بھی جائے تو بعد پتہ چلتا ہے کہ رن وے ہی ناقابل یقین حد تک چھوٹا ہے۔

ان تمام وجوہات کی وجہ سے پائلٹوں کو زمین پر موجود نشانات کے مطابق انتہائی درست رفتار اور اونچائی پر پرواز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

درحقیقت، ہوائی جہاز لینڈ کرنے کے لیے اپروچ کے عمل میں آخری اقدام جہاز کے پہیوں کے رن وے کو چھونے سے صرف 30 سیکنڈ پہلے لیا جاتا ہے۔

جن پائلٹوں کو پارو پر اترنے کی اجازت دی جاتی ہے وہ بہت سخت تربیت سے گزرتے ہیں، جس میں بغیر مسافروں کے ہوائی جہاز میں سمیولیٹرز میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ موقع پر ہی کامیابی سے ٹیک آف اور لینڈنگ کرنا بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ ہلکے طیاروں کے برعکس بڑے مسافر طیارے اس طرح کے انتہائی حربے انجام دینے کے لیے نہیں بنائے جاتے، اس لیے یہ لینڈنگ ان لائسنس یافتہ پائلٹوں کے لیے بھی مشکل ہوتی ہے جو ایک ہی راستے کا کافی تجربہ رکھتے ہیں۔

لہٰذا، لینڈنگ کے حالات مناسب ہونے چاہئیں، اس ہوائی اڈے پر رات کے وقت، کمزور مرئیت کے دوران، یا تیز ہوائیں چلنے پر لینڈ کرنا ممکن نہیں ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اگر رن وے کے قریب کسی کو تھوڑی زور سے چھینک بھی آئے تو پریشانی ہوسکتی ہے۔

Paro Airport

Bhutan

World's Scariest Airport