Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

عارف علوی کی صدارت میں 199 قانون پاس، 5 مزید بلز زیر غور

اب تک 194 قوانین کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا جاچکا ہے ۔
اپ ڈیٹ 21 اگست 2023 05:17pm
علامتی تصویر
علامتی تصویر

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے عہدہ صدارت میں اب تک 199 قانون پاس کیے گئے ہیں، ان میں سے 194 کے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے جبکہ 5 بل ابھی زیرغور ہیں، صدر کی طرف سے آئین کے مطابق 10 روز کے اندر بلوں کی توثیق کرنے یا تؓحفظات کے ساتھ دوبارہ غور کے لیے واپس بھجوانے کا اختیار ہے، اگر صدر 10 دن میں بل بغیر دستخط لیکن تحفظات کے بغیر بھیجیں تووہ بھی ازخود قانون بن جاتا ہے۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق صدر عارف علوی کے 9 ستمبر 2018 کو صدر پاکستان کا منصب سنبھالنے کے بعد اب تک 199 ایکٹ آف پارلیمینٹ بنے ہیں۔

صدر کے پاس بھیجے گئے بلوں میں سے اس وقت 5 بل زیر غور ہیں، جن میں سے 4 قومی اسمبلی جبکہ ایک سینیٹ آف پاکستان کی طرف سے بھیجا گیا۔

مزید پڑھیں

صدر کی پیمرا ترمیمی بل 2023 کی منظوری، دستخط کیے بغیر 13 بلز وزیراعظم آفس واپس

صدر نے 10 دن میں بلز واپس نہیں بھجوائے تو خودبخود قانون بن گئے

’دستخط نہ کرنے کا دعویٰ اور قانون بننے پر معافی، صدر دو باتیں کر رہے ہیں‘

عارف علوی کی طرف سے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ 2023 آئینی مدت کے اندر اعتراض کے ساتھ واپس نہ بھجوائے جانے کی وجہ سے ازخود قانون بن گئے ہیں، ان دونوں کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔

صدر کے پاس زیرغور بلوں میں ضابطہ فوجداری ترمیمی بل2023 شامل ہیں۔

صدر مملکت نے قومی اسمبلی کے آخری دنوں کے پاس کردہ زیادہ تر بل اعتراض کے ساتھ واپس کردیے ہیں، ان میں 2 درجن سے زائد تعلیمی اداروں کے قیام کے بل بھی ہیں، یہ بل اب قومی اسمبلی کا وجود نہ ہونے کی وجہ سے قانون بنے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی کے پاس زیر غور بلوں میں کوڈ اف کرمنل پروسیجر ترمیمی بل 2023 بھی شامل ہے۔

جو بل اعتراض کے ساتھ واپس کئیے گئے ان میں امپورٹ ایکسپورٹ ترمیمی بل، ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل 2023، نیوز پیپرز اینڈ نیوز ایجنسیز اینڈ بکس رجسٹریشن بل 2023، صحافیوں اور میڈیا پروفیشنل کے تحفظ کا ترمیمی بل 2023، فیڈرل پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل 2023 بھی شامل ہیں۔

صدر کی طرف سے اینٹی منی لانڈرنگ بل، نیب ترمیمی بل 2023 کی توثیق کردی گئی، الیکشن ترمیمی بل 2023 بھی قانون بن گیا، یہ بل مشترکہ اجلاس میں پاس کیے گئے تھے۔

President Arif Alvi

Bills Assent dispute