ملٹری لیڈرشپ نے یقین دلایا اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا، نگراں وزیراعظم
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی گروہ حملہ آور ہوگا تو ریاست ایکشن میں آئے گی۔ ملٹری لیڈرشپ نے یقین دلایا اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ جڑانوالہ سانحے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے فیصل آباد پہنچے اور متاثرین میں چیک تقسیم کئے، اس دوران تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کا کسی مذہب، زبان یا فرقے سے تعلق نہیں، کوئی بھی گروہ حملہ آور ہوگا تو ریاست ایکشن میں آئے گی۔
جڑانوالا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ عدل وانصاف سے ہی قائم رہ سکتا ہے۔ انتہا پسندی کا کسی مذہب، زبان یا فرقے سے تعلق نہیں۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ خصوصی طیارے پر ایئرپورٹ پر پہنچے، نگران وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراطلاعات بھی ان کے ہمراہ تھے، جہاں سے وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جڑانوالہ پہنچے، ہیلی پیڈ پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور گورنر بلیغ الرحمان نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
نگراں وزیراعظم کو سانحہ جڑانوالہ میں نقصانات پر بریفنگ دی گئی، جس کے بعد وہ سانحہ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے منعقدہ تقریب میں پہنچے اور متاثرین میں امدادی رقوم کے چیک بھی تقسیم کئے۔
مزید پڑھیں: سانحہ جڑانوالہ کیس: 116 ملزمان 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ جڑانوالہ واقعے پر بہت دکھ ہوا، یہ واقعہ ایک عمومی بیماری کی نشاندہی کررہا ہے، حکومت کو حلف لیے دو دن ہوئے تھےاور یہ واقعہ ہوا۔
انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں کوئی فتویٰ دینا نہیں دینا چا رہا، یہ انسانی رویہ ہےجوشیطان کی طرح روپ دھارتاہے، انتہا پسندی کا کسی مذہب، زبان یا فرقے سے تعلق نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ عدل وانصاف سے ہی قائم رہ سکتا ہے، ہر شہری کا تحفظ یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، ملٹری لیڈر شپ نے یقین دلایا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق پرسمجھوتا نہیں ہوگا، کوئی بھی گروہ حملہ آور ہوگا تو ریاست ایکشن میں آئے گی۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ مستقبل میں آنے والا وقت کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے، ہم ان تمام چیزوں کو بخوبی سمجھتے ہیں، مجھے بہت خوشی ہوئی پاکستان کے اگلے چیف جسٹس جڑانوالہ تشریف لائے۔
سانحہ جڑانوالہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل
اس سے قبل نگراں پنجاب حکومت نے سانحہ جڑانوالہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی، اور صوبائی محکمہ داخلہ نے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔
مزید پڑھیں: جڑانوالہ واقعہ: پنجاب حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی سپیشل برانچ فیصل علی راجہ کمیٹی کے کنوینئر مقرر کیے گئے ہیں اور ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ عبدالغفار قیصرانی، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ انٹرنل سیکورٹی عثمان خالد کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
مزید پڑھیں: چرچ کے اندر کابینہ اجلاس، جڑانوالہ واقعہ کیلئے 20 لاکھ روپے فی گھر امداد کی منظوری
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی سانحہ کے اسباب و وجوہات تلاش کرے گی، اور واقعہ میں ملوث عناصر کی نشان دہی کرے گی۔
کمیٹی وقوعہ کے روز ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی پیشہ وارانہ زمہ داریوں کا بھی جائزہ لے گی، اور مستقبل میں ایسے واقعات کے روک تھام کے لئے اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔
جڑانوالہ کے پرتشدد واقعات میں 19 چرچ جلائے گئے
واضح رہے کہ جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں 19 چرچ چلائے گئے۔ اور مظاہروں میں 86 مکانات کی توڑ پھوڑ کرکے جلایا گیا۔
مزید پڑھیں: جڑانوالہ واقعہ: حملے کے وقت مقامی افراد نے کیا دیکھا؟
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرسچین کالونی میں 2 چرچ اور 29 مکانات کی تو پھوڑ اور جلایا گیا، عیسی نگری میں 3 چرچ جلائے، 40 مکانات کو نقصان پہنچایا گیا، چک 240 گ ب میں 2 چرچ جلائے، 12 مکانات کونقصان پہنچایا، چک 238 گ ب میں 2 چرچ جلائے،5 مکانات کو نذر آتش کیا گیا، چک 126 گ ب میں 4 چرچ محلہ فاروق پارک اورمہارانوالہ میں 2،2 چرچ نذر آتش کیے گئے۔
پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے
توہین مذہب کے مبینہ واقعے پر سٹی پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے ہیں، مقدمات میں امن کمیٹی سمیت 42 نامزد اور 600 نامعلوم ملزمان نامزد کئے گئے ہیں، جب کہ مقدمے میں شرانگیزی، دہشت گردی اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے علاوہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کر کے دیگر شہروں میں منتقل کر دیا ہے، اور شہر بھرمیں رینجرز سمیت پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق شر انگیزی کرنے واے افراد کی شناخت کے بعد لسٹیں تیار کر لی گئی ہیں، اور پولیس نے گزشتہ روز احتجاج کے دوران شر انگیزی، افراتفری پھیلانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔
Comments are closed on this story.