جڑانوالہ میں نگران وزیراعلی پنجاب سے مسیحی لڑکی کا مشکل سوال
جڑانوالہ میں قرآن پاک کی مبینہ بےحرمتی پر گرجا گھر اور گھرجلائے جانے کے واقعات کے بعد میسحی برادری سے اظہار یکجہتی کے لیے کیے جانے والے دورے کے دوران نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے مسیحی لڑکی نے ایک سوال پوچھا جس کے بعد بشپ آزاد مارشل نے بھی اسی سوال کا جواب جاننے کی خواہش کی ہے،
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں صدر بشپ چرچ آف پاکستان نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ روز (20 اگست) جڑانوالہ کے سالویشن آرمی چرچ میں منعقدہ اجتماع میں ساتھی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اتوار کا دن منایا۔
بشپ آزاد مارشل نے اپنے پیغام میں لکھا کہ وہ بشپ اکثریتی اور اقلیتی آبادی کے درمیان قوانین کے منصفانہ اور مساوی اطلاق کے ذریعے عدالتی امتیاز کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کا مقصد مستقبل میں جڑانوالہ جیسے واقعات کو روکنا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جڑانوالہ میں تقریباً 20 گرجا گھر بنیادی سہولیات کے بغیر چیلنج کا سامنا کررہے ہیں جبکہ ایک گرجا گھر کو وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے دورہ جڑانوالہ کے لیے بحال کیا گیا تھا۔
بشپ کے مطابق ان کی ٹیم نے نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی سے ملاقات کی جو ایک مہربان اور ہمدرد انسان ہیں، انہوں نے ان لوگوں کی جدوجہد کی طرف عالمی توجہ مبذول کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جن کے پاس آواز نہیں ہے۔ان کی تقریر کے بعد ایک نوجوان لڑکی نے محسن نقوی صاحب کے ارد گرد کابینہ کے ارکان کو گھیر لیا۔
لڑکی نے جڑانوالہ واقعہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے سامنے سوال رکھا کہ ’’کیا آپ اس بات کی ضمانت دے سکتے ہیں کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا؟ کیا آپ ہماری حفاظت کو یقینی بنا سکتے ہیں؟ کیا آپ اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ ایک پاکستانی مسیحی ہونے کے ناطے میری قدر کی جاتی ہے؟۔
مزید پڑھیں
جڑانوالہ واقعہ: حملے کے وقت مقامی افراد نے کیا دیکھا؟
بشپ آزاد مارشل نے مزید لکھا کہ ، ’اُس لڑکی کے سوال نے میرے ذہن میں بھی بہت سے اضافی سوالات کو جنم دیا اور یہ ایک جواب کا مطالبہ کرتا ہے: مساوی شہریوں کے لئے مساوی قوانین‘۔
Comments are closed on this story.