Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

بغیر دستخط کے قانون کا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوتا، جسٹس شائق عثمانی

صدر کے پاس بل واپسی کا آپشن نہیں ہے، سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر
اپ ڈیٹ 20 اگست 2023 10:13pm
President Arif Alvi’s tweet, President’s staff, who is the truth?| Rubaroo | Aaj News

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کے معاملے پر جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی کا کہنا ہے کہ بغیر دستخط کے قانون کا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوتا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ صدر کے پاس بل واپسی کا آپشن نہیں ہے، صدر نے ابہام پیدا کرکے آئین سے روگردانی کی ہے۔

“ آج نیوز “ کے پروگرام “ روبرو “ میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے کہا کہ صدر بل بغیر ریمارکس کے واپس نہیں کرسکتے، صدر اگر بل سے متفق نہ تھے تو یہ ریمارکس ڈالنے چاہیے تھے۔

انھوں نے کہا کہ بل پر کوئی دستخط ضرور موجود تھا جس کی بنیاد پر قانون بنایا گیا، اب دیکھنا یہ ہے کہ کون سے دستخط تھے، ”بغیر دستخط کے قانون کا نوٹی فکیشن بھی جاری نہیں ہوتا“۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تعجب کی بات ہے صدر کہتے ہیں میں نے دستخط نہیں کیا، لیکن یہ بل دستخط کے ساتھ پہنچ گیا اس میں اسٹاف کا کیا قصور ہے۔

جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ صدر کہتے ہیں میرے دستخط نہیں تو اس کا ثبوت ہونا چاہیے، صدر کے دستخط کی تصدیق ہونی چاہیے، یہ ایکسپرٹ ہی کرسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ثابت ہو جاتا کہ دستخط جعلی ہے تو آگے قانونی کارروائی ہوسکتی ہے، جب تک دستخط کے حوالے سے کوئی بات ثابت نہیں ہو جاتی تو یہ قانون رہے گا۔

قانونی پہلوؤں پر بات کرتے ہوئے جسٹس (ر) شائق عثمانی کا مزید کہنا تھا کہ صدر نے آرٹیکل 75 کے تقاضے پورے نہیں کیے، سب سے اہم بات یہ ہے صدر بغیر ریمارکس کے بل واپس نہیں بھیج سکتے۔

انھوں نے کہا کہ لگتا ہے صدر نے پارٹی کے فائدے کے لیے یہ قدم اٹھایا، کسی نے صدر کو یہ غلط ایڈوائس دی، صدر نے اس ٹوئٹ سے اپنی پوزیشن کو متنازع بنایا ہے۔

صدر کے پاس بل واپسی کا آپشن نہیں ہے

“ آج نیوز “ کے پروگرام “ روبرو “ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ صدر کے پاس بل واپسی کا آپشن نہیں ہے، بل سے متعلق آئین بہت واضح ہے، صدر بل کو کسی بھی وجوہات کے ساتھ واپس کریں گے، صدرمملکت کے پاس کوئی تیسرا آپشن نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ صدر نے رضا مندی دینی یا وجوہات کے ساتھ واپس کرنا ہے، صدر مملکت نے تیسرا آپشن ڈھوندنے کی کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بہت سی چیزوں کی بے توقیری ہوچکی ہے، عوام کے نمائندوں کا پاس کیا ہوا بل کوئی کاغذ کا ٹکرا نہیں ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ صدر نے پارلیمنٹ کو توقیر کرنا ہوتی ہے، اس معاملے پر آئینی اور قانونی ماہرین رائے دے سکتے ہیں، صدر نے ابہام پیدا کرکے آئین سے روگردانی کی ہے۔

President Arif Alvi

official secrets act amendment bill 2023

Bills Assent dispute