صدر علوی کے دعوے پر ردعمل کے بعد وزارت قانون کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل پر دستخط کی تردید کے بعد وزارت قانون و انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک وضاحت جاری کی گئی، لیکن اس وضاحت کے بعد وزارت قانون و انصاف کو ٹوئٹر اکاؤنٹ سسپینڈ (معطل) ہوگیا۔
ریڈیو پاکستان نے وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کو شائع کیا اور اس میں وزارت کو ٹیگ بھی کیا۔
وزارت قانون انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’وہ اپنے اعمال کی ذمہ داری لیں‘۔
مزید پڑھیں
صدر نے 10 دن میں بلز واپس نہیں بھجوائے تو خودبخود قانون بن گئے، نگراں وزیر قانون
عملے کو مورد الزام ٹھہرانا گھٹیا بہانہ، صدر استعفیٰ دیں، سیاسی رہنماؤں کا صدر کے بیان پر ردعمل
بل کے معاملے میں ایک فرد نہیں بلکہ 3 سے 4 افراد ملوث ہیں، صحافی حامد میر کا تجزیہ
لیکن جب ریڈیو پاکستان کے ٹوئٹ میں مینشن کیے گئے وزارت قانون و انصاف کے ہینڈل @LawjusticeM کو کھولا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ اکاؤنٹ اب معطل ہوچکا ہے۔
وزارت قانون و انصاف کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل ہونے کی وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کردی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں عارف علوی نے کہا کہ خدا گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں ہوں۔
انہوں نے لکھا کہ میں نے اپنے عملے سے کہا تھا کہ وہ دستخط کے بغیر بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس بھیج دیں تاکہ انہیں غیر مؤثر بنایا جا سکے۔
Comments are closed on this story.