تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر بھی گرفتار، شاہ محمود کا ریمانڈ منظور
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کو اسلام آباد پولیس نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا گیا ہے، انہیں ایف آئی کے حوالے کیا جائے گا۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے بعد اب تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کو بھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد عمر کو وفاقی دارالحکومت سے اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے، انہیں سائفر معاملے پر گرفتار کیا گیا ہے، اور انہیں ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی کے بعد عمران خان بھی سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار
گرفتاریوں پر اسلام آباد پولیس کی وضاحت
اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کی اہم قیادت کی گرفتاریوں پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری قانون کے مطابق عمل میں لائی گئی ہے، اور تمام قانونی تقاضوں کو مکمل کیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عوام سے گذارش ہے افواہوں اور پراپیگنڈہ پر کان مت دھریں، کار سرکار کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور جھوٹی افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی گزشتہ روز ایف آئی اے نے سائفر کیس میں اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار شاہ محمود قریشی کو عدالت پہنچا دیا گیا
شاہ محمود قریشی کو گرفتاری کے بعد ایف آئی اے ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا تھا، جہاں سے آج انہیں اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کو عقبی دروازے سے عدالت میں لایا گیا۔ اور ایف آئی اے نے سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کے 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جسے عدالت نے مسترد کردیا اور پی ٹی آئی رہنما کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
ایف آئی آر منظر عام پر
وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف مقدمہ پندرہ اگست کو سابق سیکرٹری داخلہ کی مدعیت میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر درج ہوا۔
مقدمہ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ میں درج کیا گیا۔ جس کے مندرجات کے مطابق ایف آئی اے ٹیم سائفر کیس میں تحقیقات کر رہی ہے، شاہ محمود نے سائفر کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی نامزد ہیں۔
مقدمے میں کہا گیا کہ سائفر کا استعمال بدنیتی سے کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود نے خفیہ دستاویزات عام کئے اور ملکی سلامتی کو داؤ پر لگایا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ نے سائفرمیں موجود اطلاعات غیرمجاز افراد تک پہنچائیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے مذموم مقاصد اور ذاتی فائدے کے لیے حقائق کو مسخ کیا اور دونوں نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا، مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق 28 مارچ کو بنی گالہ اجلاس میں سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی، سابق وزیراعظم نے اعظم خان کو سائفر پیغام کے مندرجات میں ہیر پھیر کرنے کو کہا، عمران خان نے قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے مذموم مقاصد کے لیے سائفر کو استعمال کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ واپس نہیں بھیجا اور یہ اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق سائفرٹیلی گرام غیرقانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سکیورٹی سسٹم خطرے سے دوچار ہوا، ملزمان کے ان اقدامات سے غیرملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلاواسطہ فائدہ پہنچا اور ملزمان کے ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا جبکہ سابق وزیراسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین بھی تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔
ایف آئی آر میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں کےخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگی ہے۔
Comments are closed on this story.