Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

امریکہ کے سابق مشیر سلامتی نے کانگریس سے سائفر تحقیقات کا مطالبہ کردیا

بائیڈن انتظامیہ کاعمران خان کو ہٹانے کا مطالبہ کرنا غیرمعمولی بات ہے، جان بولٹن
شائع 19 اگست 2023 06:51pm
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

امریکا میں قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کو سابق پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے سے متعلق لیک ہونے والے مبینہ سائفر کے معاملے کو دیکھنا چاہیے۔

امریکی خبر رساں ادارے ”وائس آف امریکہ“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جان بولٹن نے کہا کہ وہ جنوبی ایشیا کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کی غیر واضح خارجہ پالیسی کے حوالے سے فکرمند ہیں۔

انٹرویو کے دوران اُن سے سوال کیا گیا کہ کیا سائفر میں استعمال ہونے والی زبان محکمہ خارجہ کے کسی اہلکار کے لیے معمول کی بات ہے؟

جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ”دی انٹرسیپٹ“ نیوز ویب سائٹ کی شائع کردہ رپورٹ دیکھی اور مشاہدہ کیا کہ یہ یوکرین پر بِلا اشتعال حملے کے ردعمل میں روس کے خلاف پاکستان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کے حوالے سے ہے۔

مزید پڑھیں

سائفر معاملہ: عمران خان کیخلاف سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان گواہ بن گئے

عمران خان کے خلاف سائفر کی گمشدگی کا مقدمہ درج، جیل میں پوچھ گچھ

سائفر لیک عمران خان کیلئے مزید مشکلات پیدا کرسکتی ہے

انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں گا اگر یہ واقعی بالکل وہی الفاظ ہوں جو انہوں نے اس میں بیان کیے، کسی بھی انتظامیہ کے تحت، لیکن خاص طور پر بائیڈن انتظامیہ کے تحت محکمہ خارجہ کی جانب سے عمران خان کو ہٹانے کا مطالبہ کرنا غیرمعمولی بات ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے اسلام آباد بھیجے جانے والے مبینہ سائفر میں امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیداروں، بشمول جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو اور پاکستانی سفیر اسد مجید خان کے درمیان ہونے والی ملاقات کااحوال تھا۔

دی انٹرسیپٹ میں شائع متن کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ لو نے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں اگر وزیر اعظم (عمران خان) کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو امریکا کی جانب سے سب معاف کر دیا جائے گا کیونکہ دورہ روس کو صرف وزیر اعظم (عمران خان) کے ہی فیصلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، بصورت دیگر مجھے لگتا ہے کہ ساتھ آگے چلنا مشکل ہوگا‘۔

جان بولٹن نے کہا کہ ’اگر سائفر کا ”دی انٹرسیپٹ“ کی جانب سے شائع کردہ (مبینہ) متن سچ کے قریب بھی ہے تو یہ ایک مسئلہ ہوگا، لہذا میں امید کرتا ہوں کہ جب کانگریس ستمبر کے شروع میں موسم گرما کی چھٹیوں سے واپس آئے گی تو شاید وہ اس پر ایک نظر ڈالیں اور یہ جان سکیں کہ (دی انٹرسیپٹ کی) وہ رپورٹ کتنی درست ہے‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں جان بولٹن نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار نہیں جانتے کہ ان کی اسٹریٹجک ضروریات کیا ہیں، یہ پاکستان کی صورتحال سے متعلق مبہم اور غیر واضح ہے۔

imran khan

Cypher

Cypher Investigations

John Boltan