Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

صدرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ بلز پردستخط کردیے، دونوں قوانین میں ترمیم نافذ

متنازع شقیں نکال کر بل سینیٹ سے منظوری کے بعد دستخط کیلئے بھجوایا گیا تھا
اپ ڈیٹ 19 اگست 2023 04:01pm

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ ترمیمی بلوں پردستخط کردیے جس کے بعد دونوں قوانین اپنی ترمیم شدہ حالت میں نافذ ہوگئے ہیں۔

مدت ختم کرنے والی قومی اسمبلی نے جانے سے قبل آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی منظوری دی تھی ۔ اس ایکٹ سمیت قومی اسمبلی سے 9 بل منظور کیے گئے تھے۔

قومی اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 میں ترمیم ناگزیر ہے، یہ بل سرکاری دستاویزات کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے بدلتے ہوئے سماجی منظر نامے کے تناظر میں یہ اس عمل کو مزید مؤثر بناتا ہے۔

سینیٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیے جانے پرحکومتی ارکان کے علاقہ اپوزیشن نے بھی شدید برہمی کا اظہارکیا تھا۔ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹررضا ربانی نے بل کی کاپیاں تک پھاڑ دی تھیں۔

اس بل پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم پاکستان، نیشنل پارٹی سمیت دیگر کےاحتجاج پر چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا تھا۔

اس کے بعد آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اورآرمی ایکٹ سے کچھ متنازع شقیں نکال کر دوبارہ پیش کیا گیا جہاں سینیٹ سے منظوری کے بعد سمری دستخط کیلئے صدر کو ارسال کی گئی تھی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ (ترمیمی) بل کیا ہے؟

بل میں حساس اداروں، مخبروں اور ذرائع کی شناخت ظاہر کرنے پر تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

سیکشن 6 اے (غیر مجاز طور پر شناخت ظاہر کرنا) میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے امن و امان، تحفظ، مفاد اور دفاع کے خلاف انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں، مخبروں یا ذرائع کی شناخت ظاہر کرنا جرم تصور ہو گا۔

کون ملک کادشمن تصور کیا جائے گا؟

سیکشن 8 اے میں ”دشمن“ کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’کوئی بھی وہ شخص جو بلواسطہ یا بلا واسطہ، جانے یا انجانے میں بیرونی قوت، ایجنٹ، نان اسٹیٹ ایکٹر، ادارے، ایسوسی ایشن یا گروپ جس کا مقصد پاکستان کے مفاد اور تحفظ کو نقصان پہنچانا ہو، اس کے ساتھ کام کرتا ہو‘۔

سیکشن 9 کے مطابق جرم پر اُکسانے، سازش یا معاونت کرنے والوں کو جرم میں شریک سمجھ کر وہی سزا دی جائے گی۔

متنازع قرار دی گئی شق

تاہم آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل کی ایک شق کو مبصرین نے زیادہ متنازع قرار دیا تھا۔

سرچ وارنٹ سے متعلق شق میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس ادارے کسی جرم یا جرم کے شبے میں ’ضرورت پڑنے پر بغیر وارنٹ طاقت کے زور پر کسی بھی وقت کسی شخص یا جگہ کی تلاشی لے سکتے ہیں۔‘

ایف آئی اے کے اختیارات

ترمیمی بل میں یہ بھی کہا گیا کہ تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے گریڈ 17 یا اوپر کے افسر کو ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے نامزد کیا جائے گا۔

ڈی جے ایف آئی اے کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر ایف آئی اے اور حساس اداروں کے افسروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنا سکتے ہیں، مگر ایف آئی اے کو 30 روز میں تحقیقات مکمل کرنا ہوں گی۔

شواہد اور سامان کی ضبطگی

انٹیلی جنس ادارے (آئی بی اور آئی ایس آئی) شک کی بنیاد پر کسی بھی قسم کے دستاویزات، نقشے، ماڈل، آرٹیکل، نوٹ، ہتھیار یا الیکٹرانک آلات ضبط کرنے اور ملزم کو گرفتار کرنے کے مجاز ہوں گے۔

ایسی الیکٹرانک ڈیوائسز، ڈیٹا، معلومات، دستاویزات یا دیگر مواد جو تحقیقات کے دوران حاصل کیے گئے اور ان سے جرم کے ارتکاب میں سہولت کاری کی گئی، انہیں بطور شواہد پیش کیا جاسکے گا۔

حساس علاقوں تک رسائی

سیکشن 3 کا نام ”جاسوسی کی سزا“ سے بدل کر ”جرائم“ رکھا جا رہا ہے۔

موجودہ جرائم میں معمولی ترامیم کے ساتھ اس نے ممنوعہ علاقوں کی ڈرون کیمروں کے ذریعے تصویر کشی کو بھی جرم کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں درج ہے کہ ممنوع علاقوں کی جانب پیشرفت، داخلہ یا حملے کی منصوبہ بندی کرنا جرم تصور ہوگا، اور ”ان مینڈ وہیکل“ یا ڈرون کی مدد سے ممنوع علاقوں کا جائزہ لینے پر پابندی ہوگی۔

اس کے تحت افواج کی صلاحیت سے جڑی کسی سرگرمی، دستاویزات، ایجاد یا ہتھیار وغیرہ تک غیر مجاز رسائی غیر قانونی ہوگی۔

مزید پڑھیں

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل میں انٹیلی جنس اداروں کو مزید کیا اختیارات دیے گئے ہیں؟

پاکستان بار کونسل کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کی مذمت

آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں 7 سے 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، حسن رضا پاشا

ترمیم کے طور پر ان علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو عارضی طور پر جنگی آزمائش، تربیت، ریسرچ، دستوں کی نقل و حرکت یا ان کیمرا اجلاس کے لیے مسلح افواج کے زیرِ کنٹرول ہیں۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ (ترمیمی) بل 2023 فی الحال یہ جرم صرف جنگ کے دوران اس طرح کی نقل و حرکت تک محدود ہے، تاہم مجوزہ بل میں امن کے دنوں میں بھی یہ لاگو ہو سکے گا۔

Arif Alvi

OFFICIAL SECRETS ACT

Official Secrets Act Amendment Bill

official secrets act amendment bill 2023