نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے عہدے کا حلف اٹھالیا
نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے نگران وزیر اعلی علی مردان ڈومکی سے حلف لیا۔
نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس کوئٹہ میں منعقد کی گئی، جہاں گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے نامزد نگراں وزیراعلیٰ علی مردان ڈومکی سے نگراں وزارت اعلیٰ کا حلف لیا۔
مزید پڑھیں
علی حسن زہری اور نصیر احمد نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے نامزد
وزیراعلیٰ بلوچستان نے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے اپنےعزیز کو نامزد کردیا
نگران وزیراعلی بلوچستان کا تقرر نہ ہوسکا، معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد
تقریب میں نگراں وفاقی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان شریک تھے۔
سابق صوبائی وزیر اور اراکین صوبائی اسمبلی نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
اس کے علاوہ آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری بلوچستان سمیت اعلیٰ سرکاری افسران بھی تقریب میں شریک تھے۔
“الیکشن وقت پر ہوں گے ہمارا مینڈیٹ شفاف انتخابات کروانا ہے “
تقریب حلف برداری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی کا کہنا تھا کہ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ہمارا کام شفاف انتخابات کروانا ہے، الیکشن وقت پر ہوں گے۔
علی مردان ڈومکی نے مزید کہا کہ عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے، مردم شماری دوبارہ کرانے کا فیصلہ ہوا ہے۔
اس موقع پر نگراں وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوئی بھی تنازعہ مذاکرات کے زریعے حل ہوتا ہے تو اس سے اچھی بات نہیں، انتشار پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، جڑانوالہ والا واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں، ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے، ریاست پاکستان مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ جاکر زمہ داریاں سنبھال لیں۔
علی مردان ڈومکی کون ہیں؟
علی مردان ڈومکی کا تعلق بلوچستان کے علاقے لہڑی سے ہے، وہ سابق سینیٹر میر حضور بخش ڈومکی کے بیٹے ہیں۔
علی مردان خان ڈومکی 13 اکتوبر 1972 کو پیدا ہوئے، علی مردان ڈومکی نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے سوشیالوجی میں ماسٹر کیا۔
علی مردان ڈومکی تحصیل ناظم لہڑی اور ضلع ناظم سبی بھی رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ علی مردان ڈومکی کے بھائی دوستن ڈومکی رکن اسمبلی اور وزیر مملکت رہ چکے ہیں۔
Comments are closed on this story.