آئی بی کی ہاؤسنگ سوسائٹی ہوگی تو اس کے ساتھ کون مقابلہ کرے گا، چیف جسٹس
ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فرانزک آڈٹ کیس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اگرآئی بی کی ہاؤسنگ سوسائٹی ہوگی تواس کے ساتھ کون مقابلہ کریگا، معاملے پرالگ سے ازخود نوٹس ہوسکتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بظاہرایف آئی اے اورآئی بی زمینوں پرقبضوں میں ملوث ہیں، ایف آئی اے کیسے پرائیویٹ بزنس میں اپنا نام استعمال کرسکتا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فرانزک آڈٹ کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کا جائزہ لیا ہے جس کے مطابق 175 ارب روپے کا نقصان ہوا، مجموعی تخمینہ دیا گیا لیکن سوسائٹیوں سے وضاحت طلب نہیں کی گئی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کیسے پرائیویٹ بزنس میں اپنا نام استعمال کرسکتا ہے؟ کیا یہ مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہے؟ ایف آئی پرزمینوں پرقبضے کے سنگین الزامات ہیں، آئی بی بھی بظاہر زمینوں پر قبضوں میں ملوث ہے ان اداروں کا کام عوام کی خدمت کرنا ہے ہاوسنگ سوسائٹی چلانا نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگر آئی بی کی ہاؤسنگ سوسائٹی ہوگی تواس کے ساتھ کون مقابلہ کرے گا، سرکاری اداروں کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کامعاملہ ہمارے سامنے نہیں ہے اس معاملے پرالگ سے ازخود نوٹس ہوسکتا ہے دیکھتے ہیں از خود نوٹس لینا ہے یا نہیں بہتر ہوگا ہمارے سامنے کوئی درخواست آ جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم از خود نوٹس لینے میں محتاط ہیں، ازخود نوٹس کا مقصد عوامی مفاد کا تحفظ ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.