روزمیری استعمال میں لائیں، یادداشت بڑھائیں
کھانوں میں خوشبودار ذائقہ لانے والی ”روزمیری“ بحیرہ روم کی ایک خوشبودار سدا بہار جڑی بوٹی ہے۔
پودینہ کے خاندان لامیسی (Lamiaceae) سے تعلق رکھنے والی روزمیری آئرن، کیلشیم اور وٹامن بی 6 کا بھی ایک اچھا ذریعہ ہے۔
یہ عام طور پر ایک خشک جڑی بوٹی یا خشک پاؤڈر کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
اس جڑی بوٹی کو قدیم زمانے سے ان میں ادویاتی خصوصیات کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔
روزمیری انسانی صحت کو یہ فوائد پہنچاتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
بھارت میں برگر سے ٹماٹرکیوں غائب ہوگئے
سردرد کو ادویات کے بجائے اِن طریقوں سے دور کیجئے
لہسن کا ایک جوا روزانہ کھانے سے آپکی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے
قوت مدافعت میں اضافہ
روزمیری اینٹی آکسیڈنٹس اوراینٹی انفلیمیٹری کمپاؤندز کا ایک ذریعہ ہے جو مدافعتی نظام کو بڑھانے اور بلڈ سرکیولیشن کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ روزمیری اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے جو فری ریڈیکلز نامی نقصان دہ ذرات کے اثرکو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
نظامِ ہاضمہ کو بہتربنانا
یورپ میں روزمیری اکثر بدہضمی کے علاج میں مدد کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ جرمنی کے کمیشن ای نے بھی بدہضمی کے علاج کے لیے روزمیری کی منظوری دے دی ہے۔
یادداشت میں بہتری
تھراپیوٹک ایڈوانسزان سائیکوفارماکولوجی کی تحقیق کے مطابق روزمیری کی خوشبو کسی شخص کی کنسنٹریشن، کارکردگی، رفتار اور ایکیوریسی اور موڈ کو بہتر بناسکتی ہے۔
اعصابی (دماغی) تحفظ
سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ روزمیری آپ کے دماغ کے لیے بھی اچھی ثابت ہوسکتی ہے، روزمیری میں کارنوسک ایسڈ نامی ایک جزو ہوتا ہے جو دماغ میں فری ریڈیکلز کے ذریعے ہونے والے کسی بھی نقصان سے لڑ سکتا ہے۔
کینسر
آنکولوجی رپورٹس میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ”خام ایتھنولک روزمیری ایکسٹریکٹ“ نے انسانی لیوکیمیا کے پھیلاؤ کی رفتار کو سست کیا ہے۔
بائیو سائنس، بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو کیمسٹری میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ روزمیری اینٹی سوزش اور اینٹی ٹیومر ایجنٹ کے طور پر بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
روز میری کے منفی اثرات
روزمیری عام طورپر بہت مفید ہے بشرط یہ کہ اسے کم مقدار میں استعمال کیا جائے لیکن اگر اس کو زیادہ مقدار میں لیا جائے گا تو اس کے یہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
-
قے
-
پھیپھڑوں کی سوزش
-
کوما
-
پٹھوں میں درد یا اکڑن
Comments are closed on this story.