Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

جڑانوالہ واقعہ: حملے کے وقت مقامی افراد نے کیا دیکھا؟

حملہ آور مقامی نہیں بلکہ علاقے سے باہر کے لوگ تھے، عینی شاہد
شائع 17 اگست 2023 08:45pm
مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون آپ بیتی سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں (اسکرین گریب: بی بی سی)
مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون آپ بیتی سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں (اسکرین گریب: بی بی سی)

’ہم بس یہاں سے بھاگے، ہم نے کسی سے کچھ نہیں پوچھا کہ کیا ہوا ہے، ہم بس اپنی جان بچا کر بھاگے، کسی کا دوپٹہ نہیں تھا تو کسی نے چپل تک نہیں پہنی، چھوٹے بچوں کو ہم بھوکا پیاسا ہی اٹھا کر ساتھ لے گئے، ہمیں پتا نہیں کہ بعد میں کیا ہوا، اب آکر کر دیکھا ہے، ہمیں صرف انٹرنیٹ سے پتا چلا اور اب آکر دیکھا کہ ہمارا کچھ بچا ہی نہیں‘۔

یہ کہنا ہے جڑانوالہ میں ہوئے پرتشدد ہنگاموں کی ایک مسیحی متاثرہ خاتون کا، جو بی بی سی کو اپنی کہانی سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔

بی بی سی کے مطابق جس چرچ پر سب سے پہلے حملہ کیا گیا اور اسے جلایا گیا وہ جڑانوالہ کی کرسچن کالونی میں واقع ہے اور تقسیم ہند سے پہلے سے یہاں موجود ہے۔ لیکن اب یہاں صرف جلا ہوا اور ٹوٹا پھوٹا ملبہ ہے۔

اس چرچ کا نام کیتھولک سینٹ جان چرچ ہے اور اس کے آس پاس موجود کچھ گھروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔

جس گلی میں یہ چرچ واقع ہے اس کے بالکل سامنے گلی میں مسلمانوں کے گھر واقع ہیں۔

 کیتھولک سینٹ جان چرچ جہاں سے حملوں کی شروعات ہوئی (اسکرین گریب: بی بی سی)
کیتھولک سینٹ جان چرچ جہاں سے حملوں کی شروعات ہوئی (اسکرین گریب: بی بی سی)

تاہم، یہاں موجود کسچن کمیونٹی کے افراد کا کہنا ہے کہ حملہ آور مقامی نہیں بلکہ علاقے سے باہر کے لوگ تھے۔

محلہ کے ایک نوجوان نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ لوگ (علاقہ مکین) آئے تو ہم نے ان سے کہا کہ بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرتے ہیں مفتی صاحبان اور کچھ بڑوں کو آپ لائیں ہم بات کرتے ہیں، وہ مان گئے، لیکن اتنے میں کچھ باہر کے لوگ آئے اور ’آتے ہی ہلا بول دیا، کہنے لگے ان کی بستیاں جلا دو، ان کے گھر جلا دو، ان کے چرچ جلا دو‘۔

مزید پڑھیں

جڑانوالہ واقعہ، یہ جناح کا پاکستان نہیں ہے

جڑانوالہ واقعہ افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے، آرمی چیف

اسلام آباد پولیس نے اقلیتی برادریوں اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے ’منارٹی پروٹیکشن یونٹ‘ تشکیل دیدیا

انہوں نے کہا جب حملہ ہوا تو یہاں کی مسلم کمیونٹی نے ہمیں بڑا سپورٹ کیا، انہوں نے ہمیں کہا کہ کچھ پتا نہیں یہاں کب حملہ ہوجائے آپ لوگ اپنے بچے اور خواتین کو یہاں سے نکال لیں۔

 مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والا نوجوان آپ بیتی سناتے ہوئے (اسکرین گریب: بی بی سی)
مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والا نوجوان آپ بیتی سناتے ہوئے (اسکرین گریب: بی بی سی)

ان کا مزید کہنا تھا کہ کل کا دن تو ایسا تھا جیسے پاکستان اور ہندوستان کی جنگ لگی ہوئی ہے، کسی نے کھیتوں میں گزارا کیا تو کسی نے کہیں اور۔

مذکورہ نوجوان کا کہنا تھا کہ پولیس نے حملہ آوروں کو روکنے کی بہت کوشش کی، بہت جدوجہد کی، لیکن وہ تعداد میں بہت زیادہ تھے اور قابو میں نہیں آرہے تھے۔

Jaranwala

JARANWALA RIOTS

Jaranwala Incident