Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان سے ایک وکیل کو ملاقات کی اجازت دے دی گئی

عمران خان سے وکلا کی ملاقات نہ کرانے کے خلاف درخواست پر سماعت نہ ہو سکی
اپ ڈیٹ 17 اگست 2023 03:40pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی عدم دستیابی کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی سے وکلا کو جیل میں ملاقات کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت نہ ہو سکی، جب کہ جیل جانے والے وکلا میں سے ایک وکیل عمیر نیازی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جیل انتطامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

وکلا نے درخواست میں مؤقف پیش کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اٹک جیل گئے، ملاقات کرانے کے بجائے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

عمران خان کے وکیل شیرافضل نے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر عدالت سےرجوع کیا تھا، جس پر ہائی کورٹ نے ڈی پی اواٹک کو نوٹس جاری کررکھا ہے۔

آج چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہونی تھی، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدم دستیابی کے باعث درخواست پر سماعت نہ ہو سکی۔

مزید پڑھیں: جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو زہر دیا جا سکتا ہے، وکیل کا دعویٰ

جیل میں عمران خان پر پانچ ڈاکٹر تعینات، کھانے کی جانچ

رجسٹرار آفس چیف جسٹس کی دستیابی پر کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرے گا۔

جیل انتظامیہ نے ایک وکیل کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے دی

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم اٹک پہنچی، تاہم جیل انتظامیہ نے کسی کو جیل کے اندر جانے کی اجازت نہ دی، جیل ذرائع کا کہنا تھا کہ لیگل ٹیم کے سربراہ نعیم حیدر کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے گی۔

وکلا ٹیم کو تپتی دھوپ میں 2 گھنٹے انتظار کرنا پڑا، اور دو گھنٹے کے بعد پولیس نے ایک وکیل کو جیل جانے کی اجازت دی اور وکیل عمیر نیازی کو لے کر جیل کے اندر روانہ ہوگئی۔

جیل کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، اور جیل کے راستوں پرپولیس نفری میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

عمران خان کرپٹ پریکٹیسز کا مرتکب قرار

واضح رہے کہ اسلام آباد سیشن کورٹ نے 5 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا سنائی تھی اور عمران خان کو کرپٹ پریکٹیسز کا مرتکب قرار دیا تھا، توشہ خانہ کیس میں ان کے خلاف الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سال کیلئے نااہل قراردے دیا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کیس ناقابل سماعت ہونے کی درخواست بھی مسترد کردی۔ عدالت نے عدم پیشی پرحق دفاع ختم کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔

عدالت نے کہا کہ توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف الزام ثابت ہوگیا، ملزم نے جھوٹا بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، جان بوجھ کر معلومات چھپائیں۔

جمعہ ہونے والی سماعت تین بار ملتوی کی گئی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا ، عدالت نے بارہ بجے تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اگر 12 بجے خواجہ حارث پیش نہ ہوئے تو بغیر سنے فیصلہ سنا دیا جائے گا۔