Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

برطانیہ سے باہر اے لیول پاس کرنیوالے طلبہ کی انگریز نوجوانوں پر بڑی برتری

مقامی طلبہ سے پہلے برطانیہ یونیورسٹیوں میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
شائع 16 اگست 2023 03:26pm
تصویر: ڈیلی میل/ویب سائٹ
تصویر: ڈیلی میل/ویب سائٹ

برطانیہ میں جامعات کی جانب سے اے لیول پاس کرنے والے بین الاقوامی طلباء کو بہترین کلیئرنگ پوزیشن حاصل کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔

دی ٹیلی گراف نے انکشاف کیا ہے کہ ٹاپ یونیورسٹیاں بین الاقوامی طالب علموں کو کلیئرنگ میں برطانوی درخواست دہندگان کے مقابلے میں زیادہ جگہیں دے رہی ہیں۔

داخلہ عملے نے غیر ملکی امیدواروں کوبتایا کہ ایسے طلباء کو برطانوی طالب علموں پر ”برتری“ حاصل ہے کیونکہ وہ پہلے ہی اپنے گریڈ حاصل کر چکے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں سب سے زیادہ مقبول کورسز پر جگہیں محفوظ کرنے کے لئے جتنی جلدی ممکن ہو درخواست دینی چاہئیے۔

مزید پرھیں:

ویزے سے رہائشی پرمٹ تک: ترکی میں تعلیم کے خواہشمند طلبہ کیلئے مکمل گائیڈ

پاکستانی یونیورسٹیوں میں ہولی منانے پر پابندی عائد

افغان محکمہ تعلیم خواتین کیلئے یونیورسٹیاں کھولنے کوتیار، طالبان قیادت کی اجازت کا انتظار

نیو کاسل یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا ہے کہ غیر ملکی طالب علموں کو برطانوی اسکول چھوڑنے والوں پر ”برتری“ حاصل ہے۔

یونیورسٹی آف برائٹن نے غیر ملکی درخواست دہندگان کو بتایا ہے کہ انہیں برطانیہ میں طلباء سے پہلے نتائج حاصل کرنے کا بہت فائدہ ہوگا۔

یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ نے غیر ملکی امیدواروں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہوداخلے کیلئے درخواست دیں کیونکہ آپ کو اپنا ویزا حاصل کرنے کے لیے وقت لگ سکتا ہے۔

برطانوی یونیورسٹیوں پر پہلے ہی یہ الزام عائد کیا جا چکا ہے کہ وہ زیادہ فیسیں ادا کرنے والے منافع بخش غیر ملکی درخواست دہندگان کے حق میں مقامی طلباء کو چھوڑ دیتی ہیں۔

ہائر ایجوکیشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے نک ہلمین کا کہنا ہے کہ، ’شفافیت کے اصول کے ذریعے ہمیشہ یونیورسٹیوں میں داخلے کو کنٹرول کرنا چاہیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ، ’بین الاقوامی طالب علم ہماری یونیورسٹیوں کو مالی طور پر آگے بڑھا رہے ہیں اور یہاں ان کا ہمیشہ خیر مقدم کیا جاتا ہے لیکن برطانوی طلباء کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جانا چاہیے‘۔

یونیورسٹی کالجز اینڈ ایڈمیشن سروس (یو سی اے ایس) کی ویب سائٹ کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ رسل گروپ کی کچھ معروف یونیورسٹیاں اپنے برطانوی ہم منصبوں کے مقابلے میں غیر ملکی درخواست دہندگان کو زیادہ کورسز پر جگہ فراہم کر رہی ہیں۔

ان میں یونیورسٹی آف لیورپول بھی شامل تھی جس نے بین الاقوامی طلباء کے لیے 535 کورسز کا اشتہار دیا تھا لیکن مقامی طلباء کے لیے کوئی کورس نہیں تھا۔

لیڈز یونیورسٹی میں برطانوی اسٹوڈنٹں کے لیے صرف 13 جگہیں دستیاب تھیں جبکہ بیرون ملک طالب علموں کے لیے یہ تعداد 181 تھی۔

مقامی طلباء کے لیے فیس کی حد 9،250 پاؤنڈ مقرر کی گئی ہے لیکن بین الاقوامی طلباء کے لیے کوئی حد نہیں ہے۔

نیو کاسل یونیورسٹی کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ۔ ’تمام طلبا ءچاہے وہ کہیں سے بھی ہوں، ان کی تعلیمی قابلیت پر غور کیا جاتا ہے‘۔

یونیورسٹی آف لیورپول کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے تعلیمی نظام کی عکاسی کے لیے غیر ملکی طلبا کے لیے کلیئرنگ کی جگہیں مختلف ٹائم اسکیل پر دستیاب ہیں۔

یونیورسٹی آف برائٹن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ، ’درخواست دہندہ کو ان کی انفرادی قابلیت کی بنیاد پر دیکھا جاتا ہے‘۔

A levels

students

Universities

British