نیٹ فلیکس جیسی اسٹریمنگ سروسز مہنگی کیوں ہو رہی ہیں؟ انجام کیا ہوگا
ہالی ووڈ میں جاری ہڑتالوں کے باعث اسٹریمنگ ایپلی کیشنز جیسے نیٹ فلکس، ایمازون پرائم ، ہولو اور دیگر کے بزنس میں جہاں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، وہیں قابل نشر مواد کی ممکنہ کمی کے باعث گزشتہ چند ماہ کے دوران کچھ خدشات بھی جنم لینے لگے ہیں۔
ان خدشات سے نمٹنے کیلئے ڈزنی پلس، ہولو، پیکوک اور پیراماؤنٹ پلس جیسی سروسز نے جاری ڈبل لیبر ہڑتال کے دوران اپنی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، تاکہ شیئر ہولڈرز کے نہ ختم رکنے والے منافع کے مطالبے کو پورا کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں
برطانیہ سے باہر اے لیول پاس کرنیوالے طلبہ کی انگریز نوجوانوں پر بڑی برتری
برطانیہ سے باہر اے لیول پاس کرنیوالے طلبہ کی انگریز نوجوانوں پر بڑی برتری
دوران پرواز نماز پڑھنے اور دھمکیاں دینے پر پاکستانی اداکار گرفتار
فنانشل ٹائمز نے اسٹریمنگ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں ایک تجزیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق بڑے سبسکرپشن ویڈیو آن ڈیمانڈ (ایس وی او ڈی) پلیٹ فارمز سمیت اسٹارز، شڈر اور برٹ باکس جیسے بہت سے چھوٹے پلیٹ فارمز نے بھی گزشتہ سال اپنی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔
2022 تک ٹاپ امریکی اسٹریمنگ سروسز آپ کو ہر ماہ 73 ڈالر تک میں اچھا خاصہ مواد فراہم کردیا کرتی تھیں، لیکن اسی قسم کے پلانز یا پیکیجز کی قیمت اب 2023 میں اوسطاً تقریباً 87 ڈالر تک ہوگئی ہے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق ہولو، میکس، نیٹ فلکس، ڈزنی پلس، پیراماؤنٹ، اور پیکوک اشتہار سے پاک مہنگے ترین سبسکرپشن پلانز فراہم کر رہے ہیں۔ حالانکہ یہ سستے پلانز بھی پیش کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے پیچھے موجود انٹرٹینمنٹ کمپنیاں چاہتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان کی لائبریریوں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے زیادہ پیسہ خرچ کریں۔
جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بالآخر ان کی جگہ کوئی ایسا پلیٹ فارم لے گا جو سستے پیکجز فرام کرے یا پھر لوگ پائریسی کی جانب راغب ہوں گے۔
Comments are closed on this story.