Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

ارسلان کے والد کی وفات پولیس تشدد سے نہیں ہوئی، پروپیگنڈہ حقائق کے برعکس ہے، پولیس

پولیس نے ایف آئی اے سائبر کرائم سے رجوع کر لیا ہے، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور
شائع 15 اگست 2023 11:40pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ چودہ سالہ ارسلان نسیم کے والد کی موت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پولیس کے خلاف پروپیگنڈہ حقائق کے برعکس ہے۔

قلعہ گجر سنگھ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران علی ناصر رضوی نے کہا کہ چودہ سالہ ارسلان رفیق 1271/23 کے مقدمہ میں ڈیڑھ ماہ جیل میں رہنے کے بعد 9 اگست کو ضمانت پر رہا ہوا۔

انھوں نے کہا کہ ارسلان 10 مئی کو درج ہونے والے دوسرے مقدمے میں بھی مطلوب تھا، حکمنامہ طلبی کے ذریعے اسے طلب کیا گیا لیکن ارسلان پیش نہیں ہوا۔

علی ناصر کے مطابق 10 اور 11 اگست کی رات کو حکمنامہ طلبی کیلئے اس کے گھر پولیس گئی لیکن وہاں تالا لگا ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

لاہور میں پولیس مقابلہ، 2 ڈاکو ہلاک، 2 اہلکار زخمی

لاہور:پولیس کا سرچ آپریشن،چھیاسی افراد گرفتار

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے ارسلان کے والد پر کوئی تشد نہیں کیا گیا اور نہ ہی ارسلان کے والد کی وفات پولیس تشدد سے ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سے رجوع کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ 14 اگست سے سوشل میڈیا پر کچھ صحافی اور یوٹیوبر ایک واقعے کی تفصیل شیئر کر رہے ہیں جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ لاہور میں 14 سالہ ارسلان نسیم کو ضمانت کے باوجود پولیس نے دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی ہے۔

سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ گھر سے لڑکا برآمد نہ ہونے پر اس کے والد کو حراست میں لیا گیا۔

سوشل میڈیا پر دی جانے والی غیر مصدقہ خبر کے مطابق ان کے والد محمد نسیم کو پولیس نے مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا اور ہارٹ اٹیک سے ان کی موت واقع ہو گئی تاہم پولیس نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے۔

lahore police

Street Crimes

Lahore Crime