بلوچستان اسمبلی تحلیل، گورنر نے وزیراعلیٰ کی سمری پر دستخط کردیے
قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی کے بعد بلوچستان اسمبلی بھی تحلیل کردی گئی، گورنر بلوچستان نے وزیراعلیٰ کی سمری پر دستخط کردیے۔
گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے بھیجی گئی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کرکے بلوچستان اسمبلی تحلیل کردی۔
مزید پڑھیں
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے
بلوچستان میں نگراں حکومت کے قیام کا معاملہ التوا کا شکار
قومی اسمبلی کے بعد سندھ اسمبلی بھی تحلیل ہوگئی
بلوچستان اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد تمام کابینہ اور اراکین اسمبلی مشیر فارغ ہو گئے جبکہ اسمبلی کی آئینی مدت آج رات 12 بجے پوری ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے آئینی مدت پوری ہونے پر آئین کے آرٹیکل 112 ون کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر ہاؤس بھجوادی تھی۔
گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے اب سے کچھ دیر قبل سمری پر دستخط کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی تحلیل کردی۔
نئے نگراں سیٹ اپ تک میر عبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ بلوچستان کے منصب پر رہیں گے جبکہ وہ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان سے نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے اسلام آباد سے آنے کے بعد مشاورت بھی کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے 4 ناموں پر مشاورت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے جمعیت علما اسلام کی جانب سے سابق رکن قومی اسمبلی عثمان بادینی اور بی این پی کی جانب سے رکن صوبائی حمل کلمتی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے علی حسن زہری کے نام دیے گئے ہیں جبکہ سابق بیوروکریٹ شبیر مینگل کا نام بھی زیر غور ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ کا نام فائنل ہونے کے بعد 14 رکنی صوبائی نگران کابینہ تشکیل دیے جانے کا امکان ہے۔
Comments are closed on this story.