انوار الحق کاکڑ سے قبل پاکستان میں کون کون نگراں وزیرِ اعظم رہا
انوار الحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگراں وزیر اعظم ہیں، ان سے قبل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس (ریٹائرڈ) ناصر الملک، میر ہزار خان کھوسو، محمد میاں سومرو، ملک معراج خالد، معین قریشی، بلخ شیر مزاری اور غلام مصطفیٰ جتوئی بھی بطور نگراں وزیر اعظم خدمات انجام دے چکے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ کو نگراں وزیراعظم منتخب کرلیا گیا، ان کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے، انوار الحق کاکڑ نے 2008 میں پہلی مرتبہ جنرل الیکشن میں حصہ لیا۔
انوار الحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگراں وزیر اعظم ہیں۔ ان سے قبل ملک میں 1990 سے اب تک 7 نگراں حکومتیں تشکیل پاچکی ہیں، اب انوار الحق کاکڑ کی نگراں کابینہ ملک کی آٹھویں کیئرٹیکر گورنمنٹ ہوگی۔
انوار الحق کاکڑ سے قبل جو نگراں وزرائے اعظم بنے ان کی تفصیلات ذیل میں دی جارہی ہے۔
چیف جسٹس (ر) ناصر الملک
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک نے نگراں وزیراعظم کے طور پر یکم جون 2018 سے 18 اگست 2018 تک ملک کا انتظام سنبھالا اور اس دوران ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ممکن ہوا۔
میر ہزار خان کھوسو
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ( ریٹائرڈ) ناصر الملک کے بعد میر ہزار خان کھوسو کا بطور نگراں وزیراعظم تقرر ہوا۔ انھوں نے 25 مارچ 2013 کو اہم عہدہ سنبھالا اور 5 جون 2013 کو وہ اپنے منصب سے سبکدوش ہوئے۔
محمد میاں سومرو
محمد میاں سومرو بھی بطور نگراں وزیراعظم خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آپ 16 نومبر 2007 سے 24 مارچ 2008 تک نگراں وزیراعظم رہے۔ انہوں نے 4 ماہ اور 8 دن تک ملکی اقتدار کی نگرانی کی۔
ملک معراج خالد
ملک معراج خالد سابق صدر فاروق احمد خان لغاری کی جانب سے بےنظیر بھٹو کی دوسری حکومت کو برطرف کیے جانے پر نگراں مقرر ہوئے تھے۔ آپ نے 6 نومبر 1996 سے 17 فروری 1997 تک بطور نگراں وزیراعظم فرائض انجام دیے۔
معین قریشی
معین قریشی نے نواز شریف کی پہلی حکومت کے خاتمے کے بعد نگراں وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری نبھائی۔ معین قریشی 18 جولائی 1993 کو نگراں وزیر اعظم بنے اور 19 اکتوبر 1993 تک اس عہدے پر فائز رہے۔
بلخ شیر مزاری
ملک میں 18 اپریل 1993 سے 26 مئی 1993 تک بلخ شیر مزاری نگراں وزیراعظم رہے۔
آئینی طور پر نگراں وزیراعظم کی مدت 3 ماہ یا 90 دن ہوتی ہے لیکن بلخ شیر مزاری واحد نگراں وزیراعظم تھے جنہوں نے 39 دن تک فرائض انجام دیے کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت بحال ہوگئی تھی جس کے بعد نگراں حکومت کالعدم ہوگئی تھی۔
غلام مصطفیٰ جتوئی
غلام مصطفیٰ جتوئی 1990 میں ملکی تاریخ کے پہلے نگراں وزیر اعظم مقرر ہوئے۔ ان کی حکومت نے اسی سال نومبر میں عام انتخابات کرائے۔
غلام مصطفیٰ جتوئی 6 اگست 1990کو صدر غلام اسحاق خان کی جانب سے بے نظیر بھٹو کی حکومت کی برطرفی کے بعد تین ماہ کے لیے نگراں وزیراعظم مقرر کیے گئے تھے۔
غلام مصطفیٰ جتوئی کے عہدے کی مدت 6 اگست 1990 سے شروع ہو کر 6 نومبر 1990 کو ختم ہوئی۔
واضح رہے کہ حکومت کی مدت پوری ہونے یا اسمبلی کی تحلیل کے بعد ملک کے انتظامی امور سنبھالنے اور عام انتخابات کے انعقاد کیلئے نگراں حکومت کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.