Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
29 Rabi Al-Akhar 1446  

کے ٹو پر دم توڑتے پاکستانی پورٹر کے اوپر سے گزرنے والے مغربی کوہ پیماؤں کو تنقید کا سامنا

'ہماری ٹیم نے حسن کو بچانے کی پوری کوشش کی، حالات بہت زیادہ خطرناک تھے'
اپ ڈیٹ 11 اگست 2023 01:37pm
تصویر: لکپا شیرپا/ انسٹاگرام
تصویر: لکپا شیرپا/ انسٹاگرام

بُلند ترین چوٹی کے ٹو پہاڑ پر دم توڑتے پاکستانی پورٹر کے اوپر سے گزرنے والے مغربی کوہ پیماؤں کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

محمد حسن سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کے ٹو کے بوٹل نیک پر کوہ پیماؤں کی لمبی قطار لگی ہوئی ہے، وہیں پر محمد حسن کی لاش پڑی ہے اور سارے کوہ پیما اس لاش کے اوپر سے گزر رہے ہیں۔

کوہ پیماؤں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے محمد عارف بلتستانی نے اس واقعہ کے حوالے سے کئی پاکستانی کوہ پیماؤں سے بات کی ہے، جو اس مشن پر محمد حسن کے ساتھ پورٹر کے فرائض ادا کر رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں بشیرعلی نے بتایا کہ محمد حسن کے ٹو پر فرائض ادا کرنے کے حوالے سے بہت زیادہ پرجوش تھے، اس سے پہلے انہوں نے آٹھ ہزار میٹر سے بلند کوئی چوٹی سر نہیں کی تھی اور جب مشن شروع ہوا، تو محمد حسن اس کی قیادت کر رہے تھے۔

بشیرعلی نے بتایا کہ پہلے دن انہوں نے اپنا کچھ سامان بھی نیچے پھینک دیا تھا اور کیمپ فور سے اوپر پہنچے، تو اس وقت محمد حسن رسی پر چڑھ رہے تھے کہ پتہ نہیں کیا ہوا کہ رسی سے نیچے پھسل پڑے اور الٹے لٹک گئے۔

ایک کوہ پیما کا کہنا تھا کہ اِس دن کے ٹو کے بوٹل نیک پر کم از کم پانچ برفانی تودے بھی گرے تھے اور ایک برفانی تودے نے مجھ سمیت میری ٹیم کو زخمی بھی کیا تھا مگر خوش قسمتی سے ہم بچ گئے۔۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے مہم کے دوران محمد حسن کو زندہ دیکھا تھا مگر جب ہم مہم سے واپس آئے، تو ہمیں اس کی لاش پر سے گزرنا پڑا تھا۔

کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم لیڈر کرسٹن ہریلا نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ ان کی ٹیم نے حسن کو بچانے کے لیے پوری کوشش کی لیکن حالات بہت زیادہ خطرناک تھے۔

آسٹریا کے کوہ پیما ولہلم اسٹینڈل اور فلپ فلیمگ جو اس دن کے ٹو پر بھی تھے۔انہوں نے ڈرون کے ذریعے جو فوٹیج ریکارڈ کی تھی اس میں کوہ پیماؤں کو حسن کو بچانے کے بجائے اس کے جسم پر چلتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

فلپ فلیمگ نے آسٹریا کے اخبار کو بتایا کہ اس کے ساتھ ایک شخص تھا اور دوسرے لوگ چوٹی کی طرف دھکیل رہے تھے جبکہ وہاں کوئی منظم ریسکیو سسٹم نہیں تھا حالانکہ سائٹ پر رہنمائی کرنے والے موجود ہوتے تھے۔

ولہلم اسٹینڈل نے بتایا کہ محمد حسن کے ساتھ دوسرے درجے کے انسان جیسا سلوک کیا گیا۔ اس نے پورٹر حسن کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انکشاف کیا کہ حسن ذیابیطس میں مبتلا اپنی ماں کے علاج معالجے کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے بغیر کسی تجربے کے رسی ٹھیک کرنے کا کام کر رہا تھا۔

کرسٹن ہریلا نے جمعرات کو ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی ٹیم نے حسن کو بچانے کے لیے پوری کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ، ’میرا کیمرہ مین مزید ایک گھنٹے تک اسکی دیکھ بھال کر رہا تھا اور ہم نے اسے کسی بھی موقع پر اکیلا نہیں چھوڑا تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پہاڑ کی شاید سب سے خطرناک جگہ پر گرا جہاں تنگی کی وجہ سے وہاں کسی کی بھی رسائی ممکن نہیں ہے۔ حسن نے دستانے یا جیکٹ نہیں پہنی ہوئی تھی اور ایسا نہیں لگتا تھا کہ اسے آکسیجن دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو مہم جوئی کے دوران محمد حسن جاں بحق ہوگئے تھے، وہ بوٹل نیک کے قریب برفانی تودے کی لپیٹ میں آگئے تھے۔

k2

mountaineer

Pakistani mountaineer

Pakistani Porter