سائفر لیک ہونا بہت بڑا جرم، ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے، شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف کا بین الاقوامی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والے ”سائفر“ کے حوالے سے کہنا ہے کہ اگر شائع ہونے والے مندرجات درست ہیں تو یہ بہت بڑا جرم ہے، بطور وزیراعظم عمران خان سائفر پڑھ سکتے تھے ساتھ نہیں لے جاسکت تھے۔
ایک انٹرویو میں شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ نوازشریف آکر قانون کا سامنا کریں گے اور انتخابی مہم کو لیڈ کریں گے،، نہ وہ ٹوپ پہنیں گے، نہ بالٹی پہنیں گے، ہماری پارٹی الیکشن جیتی تو نواز شریف وزیراعظم ہوں گے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے سائفر، عمران خان کے دور حکومت میں غیر ملکی روابط اور دیگر معاملات پر گفتگو کی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں ہماری خارجہ پالیسی کو بہت نقصان پہنچا، عمران خان کے دور میں دوست ممالک سے ’بے پناہ‘ شکایات موصول ہوئیں، ہمارے برادر ممالک سخت نالاں اور ناراض تھے۔
مزید پڑھیں
سائفر کے مبینہ متن سے ثابت ہوگیا کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا
سائفر معاملے میں عدم تعاون پرعمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے
سائفر اب بھی عمران خان کے پاس ہے
وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے سعودی عرب کو نیچا دکھانے کے لیے ایک بلاک بنانے کی کوشش کی تاکہ سعودی عرب کو تنہا کیا جائے۔
بین الاقوامی جریدے ”دی انٹرسیپٹ“ میں سائفر کے حوالے سے چھپنے والی خبر پر ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ’بذاتِ خود اگر سائفر کے مندرجات جو (بین الاقوامی اخبار میں) چھپے ہیں وہ درست ہیں تو یہ ایک بہت بڑا جرم ہے‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے بھی کہا تھا کہ سفارتی سائفر کے مبینہ متن سے ثابت ہوگیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ خدانخواستہ امریکی سازش سے یہ حکومت آئی ہوتی تو ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم ہو یا کوئی اور ، وہ سائفر پڑھ سکتا ہے ساتھ نہیں لے جاسکتا لیکن چیئرمین پی ٹی آئی خلافِ قانون سائفر ساتھ لے گئے اور پھر گم بھی کر دی، اس معاملے کی انویسٹی گیشن ہونی چاہیے، ایف آئی اے اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ البتہ یہ ضرور ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں جو بگاڑ آگیا تھا ہم نے اس کو باہمی احترام اور اعتماد کی سطح پر لانے کے لیے بہت محنت کی۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کا منصفانہ حل تلاش کیے بغیر رابطے بحال نہیں ہوسکتے، کیونکہ اپنے حق کے حصول کے لیے کشمیریوں کی عظیم قربانیاں ہیں اور 75 سالوں میں ہزاروں کشمیری ماؤں اور بیٹیوں کے آنچل پھٹے، بچے اور بزرگ شہید ہوئے اور کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہوئی۔
ایک اور نجی ٹی وی کے انٹرویو میں میزبان و صحافی ھامد میر کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میری کارکردگی سے متعلق سوال نوازشریف سے ہی پوچھ لیں، نواز شریف والد کی جگہ ہیں سمجھاتے ہیں، ان کے مشورے پر عمل کرتے ہیں، اگر ہم جیتے تو وزیراعظم نوازشریف ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ احتساب کا عمل سب پر لاگو ہے، احتساب شفاف طریقے سے ہونا چاہیئے، شفاف طریقے سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
اسد مجید نے ریکارڈ پر کہا کہ اس میں سازش کا کوئی عنصر نہیں
انہوں نے کہا کہ سائفر سے متعلق میری سربراہی میں این ایس سی کی 2 میٹنگز ہوئیں، موجودہ سیکرٹری خارجہ ایک میٹنگ میں ہمارے ساتھ تھے، میٹنگز میں تمام سروسز چیفس موجود تھے، اسد مجید نے پوری کمیٹی کے سامنے کہا ڈونلڈ لو جو گفتگو ہوئی، من وعن بیان کردی، اسد مجید نے ریکارڈ پر کہا کہ اس میں سازش کا کوئی عنصر نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خط لہرایا کہ سازش ہوئی ہے، عمران خان نے کہا کوئی سازش نہیں ہوئی، انہوں نے الزام لگایا فلاں نے میری حکومت گرائی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کل رات صدر نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے تھے، کل امید ہے 3 روز سے پہلے نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوجائے گا، کل دوبارہ اپوزیشن لیڈر سے نگراں وزیراعظم کے نام سے متعلق ملاقات کروں گا، امید ہے کہ اپوزیشن لیڈر سے نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوجائے گا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ امید ہے اس مرحلے کو خوش اسلوبی سے طے کرلیں گے، نگراں وزیراعظم کے نام سے متعلق نوازشریف بھی بات کروں گا، امید ہے 3 روز سے پہلے نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوجائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین وقانون پر عمل کرتے ہوئے سارا کام کیا، نئی مردم شماری کی منظوری ہوچکی ہے، ہم نے آئین پاکستان کی پاسداری کی ہے، نگراں حکومت کو بھی الیکشن نہیں کرانے، الیکشن کمشین کو الیکشن کرانا ہے، پر اب کوئی بوجھ نہیں، جن اداروں کو الیکشن کرانا ہے، ان کو بھی آئین کی پاسداری کرنی چاہیئے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکشن جلد از جلد ہونے چاہئیں، کل وفاقی کابینہ ختم ہوچکی ہے، 16ماہ کی مختصر ترین وفاقی حکومت تھی جو 13 جماعتوں پر مشتمل تھی، ہم نے ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی اتحاد کیا، 13 جماعتوں کا اتحاد چلانا آسان کام نہیں تھا، تمام پارٹیوں کے تعاون سے ذمہ داری نبھائی۔
سیلاب کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بدترین سیلاب آیا، تمام اداروں نے مل کر سیلاب زدگان کو دستیاب وسائل سے ریلیف فراہم کیا، سیلاب زدگان کے بجلی کے بلوں کو معاف کیا اور سبسڈی دی۔
شہبازشریف نے کہا کہ 38 سالہ سیاسی کیریئر میں ایسی مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کیا، میرے لیے مشکل ترین دور تھا، پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، آئی ایم ایف سے پہلے قسط مل چکی، پیرس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے صاف کہا کہ وقت گزر گیا، وہ لمحہ میرے لیے بہت مشکل تھا، بہت تدبر اور صبر سے یہ معاملہ حل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 برس میں بدترین خارجہ پالیسی کی بنیاد پر دوست، پرائے سب دور ہوچکے تھے، سعودی عرب نے پاکستان کی ہر محاذ پرغیرمشروط مدد کی، جب نوازشریف تیسری بار وزیراعظم بنے تو سعودیہ نے ڈیڑھ ارب ڈالر دیے، جو اپنے محسن کا شکرگزار نہیں ہوسکتا،وہ اللہ کا کیا شکر گزار ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی نے پھر کہا میں روس اور چین سے قریب ہورہا تھا اس لیے حکومت گرائی۔
وزیراعظم نے کہا کہ فرض کرلیں ہم امپورٹڈ حکومت تھے تو ہمیں کھل کر آئی ایم ایف سے مدد ملنی چاہیئے تھی، امریکا سے تعلقات بہت زیادہ مجروح ہوگئے تھے، بحال کرنے میں بے پناہ کوشش کی، وزیرخارجہ امریکی وزیرخارجہ کو کئی بار ملے، امریکی سفیر کو کئی بار ملا، امریکی سفیر کو کہا کہ ہم اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اگرامپورٹڈ حکومت ہوتی تو ہرجگہ ہمیں ریلیف ملتا، روس جانے کی کیا ضرورت تھی؟ ہم اپنے دوستوں کو ساتھ لے کر چلے، اگر کوئی ساتھ نہیں دیتا تو انہیں دورنہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر ان سے گم ہوگیا ہے، میرا سوال ہے کہ اگرسائفر گم ہوگیا ہے تو چھپا کیسے؟ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کی کاپی لے گئے تھے، یہ قانوناً جرم ہے، اس سے بڑا کوئی اور جھوٹ ہوسکتا ہے؟ اس معاملے کی انویسٹی گیشن ہونی چاہیئے، ایف آئی اے اس کی تحقیقات کررہا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا مؤقف سچ ثابت ہوا کہ ہم امپورٹڈ حکومت نہیں، کسی غیر ملک کے اشارے پر حکومت بنانے سے مرجانا بہتر تھا، وزیراعظم سائفر کی کاپی پڑھ سکتا ہے، ساتھ نہیں لے جاسکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا روس کے دورے کی وجہ سے ان کی حکومت گرائی گئی، اگر ایسا ہوتا تو ہم نے روس سے سستا تیل منگوایا، ہماری حکومت کیوں نہ گرائی گئی، فرض کرلیا جائے کہ ہم امپورٹڈ حکومت ہیں تو مغرب سے مدد ملنی چاہیئے تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں امریکا نے مخالف نہیں کی، ملک میں 33 سال سے زائد مارشل لاء رہا جو ناکام رہا، ہمارے پاس زرخیز زمین ہیں، بلوچستان میں معدنیات موجود ہے، ہم نے قدرتی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں لیا، اربوں روپے وکلاء کی فیسوں میں ضائع ہوگئے، عوام کو ایک دھیلے کا فائدہ نہیں پہنچا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں آبی وسائل دیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کارٹیلز نے ملک کا بیڑا غرق کردیا، امپورٹڈ تیل کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھیں، ماضی میں بھی اس طرح کے ہائیبرڈ ماڈلز بنے، چیئرمین پی ٹی آئی کا دور ہائبرڈ ماڈل نہیں تھا؟ عمران خان نے سپورٹ کا ناجائز فائدہ اٹھایا، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا۔
شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کا نظام ملک کی ترقی اور خوشحالی کا پروگرام ہے، ایس آئی ایف سی میں آئی ٹی، زراعت، معدنیات اور دفاعی مصنوعات کے پروگرامز ہیں، چند ماہ پہلے آئی ایس آئی کا افسر دہشت گردوں کے پیچھے گیا اور اس کو شہید کردیا گیا، سوشل میڈیا پر اس کی تصاویر پر شیئر ہوئیں، اس وجہ سے اس کو پہچانا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں کوئی خوش نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں گئے ہیں، جب ہم جیلوں میں جاتے تھے تو عمران خان خود کہتے تھے ہم نے جیلوں میں بھیج دیا، 9 مئی سے متعلق جو کچھ ہوا ریاست، فوج اور جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت تھی، جو 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں ان پر کیوں پابندی لگے گی؟۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اٹک جیل میں رہا ہوں، صبح نہاتے تھے تو پانی میں مٹی نکلتی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی اٹک قلعے میں نہیں، اٹک جیل میں ہیں، جیسے ہی نگراں حکومت آتی ہے لندن جاکر بڑے بھائی سے ملاقات کروں گا، نوازشریف اگلے ماہ پاکستان آجائیں گے، نوازشریف قانون کا سامنا کریں گے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نہ وہ ٹوپ پہنیں گے، نہ بالٹی پہنیں گے، نوازشریف آکر قانون کا سامنا کریں گے اور انتخابی مہم کو لیڈ کریں گے، ہماری پارٹی الیکشن جیتی تو نواز شریف وزیراعظم ہوں گے، ان کا کارکن بن کر کام کروں گا، بچپن سے مختلف زبانیں سکیھنے کا شوق تھا، جو مختلف زبانیں آتی ہیں انہیں پاکستان کے مفاد کے لیے استعمال کرتا ہوں۔
Comments are closed on this story.