بشریٰ بی بی کی عمران خان سے جیل میں ملاقات، سابق خاتون اول کی خاموشی
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے اٹک جیل میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ملاقات ہوئی ہے، ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
اس سے پہلے جب بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے لیے اٹک جیل پہنچی تو انہیں پولیس نے ناکے پر روک لیا اور پولیس نے صحافیوں کو بھی کوریج کرنے سے روک دیا۔
تاہم 30 منٹ کے بعد بشریٰ بی بی کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جیل جانے کی اجازت مل گئی جہاں ان کی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
جیل انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے وکلا نعیم پنچوتھا،علی اعجازبٹر اور شیرافضل کوملاقات کی اجازت نہ دی۔ وکلاء کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملاقات کی اجازت دی ہے۔
مزید پڑھیں: اٹک جیل کے قریب ہنگامہ، پی ٹی آئی کارکن کو فرار کرانے والا پولیس اہلکار گرفتار
دوسری جانب عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو تو عمران خان سے ملنے کی اجازت مل گئی ہے، لیکن لیگل ٹیم کو اگلے ہفتے کے لیے ملنے کا کہا جا رہا ہے، شاید آخری پریس کانفرنس کی وجہ سے۔
نعیم پنجوتھا کا کہنا تھا کہ لیگل ٹیم قانونی طور پر عمران خان سے مل سکتی ہے، کیونکہ اسے وکالت نامے اور کیسسز کے حوالے چیئرمین پی ٹی آئی سے ہدایت لینی ہے، تو یہ ہمارا حق ہے۔
بشریٰ بی بی کی جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی، جس کے بعد وہ روانہ ہوگئیں۔ واپسی پر انہوں نے صحافیوں سے گفتگو سے گریز کیا۔ بشریٰ بی بی اس سے پہلے بھی میڈیا سے دور رہی ہیں اور چار برسوں میں انہوں نے صرف ایک انٹرویو دیا ہے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ آج بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم اٹک جیل میں عمران خان سے ملاقات کرے گی۔
ملاقات سے قبل بشریٰ بی بی اسلام آباد میں نیب عدالت میں پیش ہوئیں۔ یاد رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کے مقدمے میں عمران خان کے ساتھ وہ بھی نامزد ہیں۔
گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور جیل میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکلا نے چیف جسٹس عامر فاروق سے اٹک جیل میں عمران خان سے ملاقات نہ کرنے دینے سے متعلق شکایات کرتے ہوئے اس ضمن میں حکم جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
اٹک جیل میں عمران خان کو سہولتیں مل گئیں، باقی قیدیوں سے الگ بند
عمران خان اور جیل اہلکار کے درمیان مبینہ کوڈ ورڈ گفتگو کا دعویٰ
عمران خان جیل میں دن کیسے گزار رہے ہیں، صحافی نے بڑے دعوے کر دیے
جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ فہرست کے مطابق آرڈر جاری کر دیتے ہیں لیکن وہاں سیاسی اجتماع نہ بنایا جائے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 پلین پاونڈ اور توشہ خانہ نیب کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
احتساب عدالت نے عدم پیروی پر عمران خان کی درخواست ضمانت خارج کی جب کہ بشریٰ بی بی کے وارنٹ جاری نہ ہونے پر درخواست نمٹا دی گئی۔
دوسری جانب چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامرفاروق کی عدالت کے تمام مقدمات کی کاز لسٹ منسوخ کردی گئی، جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ میں حق دفاع بحالی کی درخواست پر بھی آج سماعت نہیں ہوسکی۔
Comments are closed on this story.