طالبان دور میں افغانستان کو امریکا سے سوا دو ارب ڈالر ملنے کا انکشاف
امریکی خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان تعمیر نو (ایس آئی جی اے آر) نے کہا کہ امریکا افغان عوام کے لیے سب سے زیادہ عطیہ کرنے والا ملک ہے، جس نے اگست2021 میں طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد سے سوا دو ارب ڈالر سے ذائد رقم مختص کی ہے۔
افغان میڈیا رپورٹ کے مطابق (ایس آئی جی اے آر) نے امریکی کانگریس کو اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ انسانی امداد میں طالبان کی مداخلت 2023 میں امداد تک رسائی حاصل کرنے والوں میں اہم رکاوٹ ہے، صرف اپریل 2023 میں طالبان کی مداخلت کے کُل 110 واقعات ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں لڑنے والے عسکریت پسندوں کیخلاف افغان طالبان سربراہ کا فتویٰ
اس حوالے سے ماہراقتصادیات میر شکیب میر نے کہا کہ امدادی عمل میں طالبان کی مداخلت کے بارے میں رپورٹس کی وجہ سے بہت سے ممالک افغانستان کے لیے اپنی امداد کم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹی او آرز طے کیے بغیر ٹی ٹی پی کو رسائی، خیبر پختونخوا میں حملے کیسے پھیلے
انہوں نے کہا کہ امدادی کی فراہمی میں طالبان کی مداخلت کی بار بار اطلاع موصول ہوئی ہیں اور کئی ممالک نے ان خدشات کی وجہ سے اپنی امداد کم کردی ہے۔
مزید پڑھیں: طالبان انتظامیہ کا افغانستان میں بیوٹی پارلرز بند کرنے کا حکم
دوسری جانب امارت اسلامیہ نے ضرورت مند افراد کی امداد کے عمل میں مداخلت کی تردید کی ہے۔
نائب وزیراقتصادیات عبداللطیف نظری نے کہا کہ ہم (ایس آئی جی اے آر) کی رپورٹ کی تردید کرتے ہیں۔ امداد کی تقسیم میں امارت اسلامیہ کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ ہمارے پاس افغانستان میں امداد کی تقسیم پر دُرست نگرانی ہے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا طالبان پر ”پشتون نواز آمریت“ قائم کرنے، دہشتگردی خدشات بڑھانے کا الزام
ایس آئی جی اے آر نے کہا کہ افغانستان کے مرکزی بینک ’دا افغانستان بینک‘ کے تیسرے فریق کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں طالبان حکومت سے خودمختاری کا فقدان ہے اور اس میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد میں خامیاں ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: اقوام متحدہ کی خواتین ورکرز کو کام کرنے سے روک دیا گیا
رپورٹ میں کہا کہ ڈی اے بی کے آدھے اثاثے جو پہلے امریکا میں رکھے گئے تھے اب افغان فنڈ کا حصہ ہیں، ایک سوئس چیریٹی فنڈ افغان عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ٹریژری نے کہا ہے کہ ڈی اے بی کو فنڈز کی واپسی سے پہلے اپنی خودمختاری اور غیرقانونی فنانسنگ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ثابت کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں: جامعۃ الازھر نے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر طالبان کی پابندی غیراسلامی قرار دے دی
مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کے سربراہ احمد جواس صداد نے دا افغانستان بینک کی خودمختاری میں کمی کے بارے میں (ایس آئی جی اے آر) کے جائزے کی تردید کی ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم پرپابندی کا حکم
احمد جواس نے کہا کہ بینکنگ کے معاملات میں حکومت کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں ہے۔ مرکزی بینک اپنی سرگرمیاں مکمل خودمختاری کے ساتھ چلا رہا ہے
واضح رہے کہ اس سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے بھی امدادی عمل میں امارت اسلامیہ کی مداخلت کی بات کی تھی۔
Comments are closed on this story.