سائفر کے مبینہ متن سے ثابت ہوگیا کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ سفارتی سائفر کے مبینہ متن سے ثابت ہوگیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔
مارچ 2022 میں امریکا میں پاکستانی سفیر کی جانب سے بھیجے گئے سائفر کی تحریر کے بارے میں انٹرسیپٹ نامی امریکی خبر رساں ادارے پر ایک خبر شائع کی گئی جس میں اس سفارتی مراسلے کا مبینہ متن شامل ہے جسے سابق سفیر اسد مجید خان نے امریکی معاون وزیر خارجہ برائے وسط اور جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو سے ہونے والی گفتگو کے بعد تحریر کیا تھا۔
واشنٹن میں پریس بریفنگ کے دوران میتھیو ملر نے کہا کہ میں اس دستاویز کے مصدقہ ہونے پر بات نہیں کر سکتا، اگر جن باتوں کے بارے میں رپورٹ کی گئی وہ 100 فیصد بھی درست تھیں تو وہ کسی بھی طرح سے یہ ظاہر نہیں کرتیں کہ امریکا نے یہ موقف اختیار کیا ہو کہ پاکستان میں قیادت کس رہنما کے پاس ہونی چاہیے۔
میتھیو ملر نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ نجی اور سرکاری سطح پر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے روس کی یوکرین پر چڑھائی کے دن ماسکو کا دورہ کرنے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن اس وقت امریکا میں تعینات پاکستان کے سابق سفیرکہہ چکے کہ یہ الزامات درست نہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس مراسلے میں موجود باتوں کو اگر سیاق و سباق کے ساتھ دیکھا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے پالیسی کے حوالے سے انتخاب پر اپنے خدشے کا اظہار کر رہی ہے اور نہ کہ وہ اس بارے میں اپنی ترجیح بیان کر رہی ہے کہ پاکستان کا لیڈر کسے ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
عمران خان کیخلاف سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان گواہ بن گئے، سائفرگُم کرنے کا بھی الزام
عمران خان کی بھی آڈیو لیک، سائفر کی تشریح پر ہدایات دیتے رہے
عمران خان کیخلاف الزامات کو بے بنیاد نہیں کہہ سکتے، امریکی محکمہ خارجہ
میتھیو ملر نے کہا کہ سائفر کی بنیاد بننے والی پاکستانی سفیر سے امریکی وزارتِ خارجہ کے افسر کی گفتگو میں امریکی اہلکار کی باتوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔
یاد رہے کہ عمران خان نے 2022 میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ سائفر میں امریکی معاون وزیر برائے جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو اور پاکستانی سفیر اسد مجید کے درمیان ملاقات کی تفصیلات موجود ہیں اور ڈونلڈ لو نے سفیر کو متنبہ کیا تھا کہ اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ کے مطابق سائفر کے مندرجات میں نتائج یا کسی انتباہ کا کوئی ذکر نہیں لیکن ڈونلڈ لو کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اگر عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوتی ہے تو واشنگٹن میں سب کو معاف کردیا جائے گا۔
تاہم دی انٹرسیپٹ نے اعتراف کیا کہ اس نے نہ صرف دستاویز کی صداقت کی تصدیق نہیں کی بلکہ اس نے مبینہ سائفر شائع کیا جس میں متن میں معمولی خامیوں کو درست کیا گیا کیونکہ اس طرح کی تفصیلات کا استعمال دستاویزات کو واٹر مارک کرنے اور ان کے پھیلاؤ کو ٹریک کرنے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔
سائفر کیا ہوتا ہے؟
سائفر کسی بھی اہم اور حساس نوعیت کی بات یا پیغام کو لکھنے کا وہ خفیہ طریقہ کار ہے جس میں عام زبان کے بجائے کوڈز پر مشتمل زبان کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کسی عام سفارتی مراسلے یا خط کے برعکس سائفر کوڈ کی زبان میں لکھا جاتا ہے۔ سائفر کو کوڈ زبان میں لکھنا اور اِن کوڈز کو ڈی کوڈ کرنا کسی عام انسان نہیں بلکہ متعلقہ شعبے کے ماہرین کا کام ہوتا ہے۔ اور اس مقصد کے لیے پاکستان کے دفترخارجہ میں ایسے افسران ہیں ، جنھیں سائفر اسسٹنٹ کہا جاتا ہے۔ یہ سائفر اسسٹنٹ پاکستان کے بیرون ملک سفارتخانوں میں بھی تعینات ہوتے ہیں۔
Comments are closed on this story.