پارلیمنٹ میں راہول گاندھی کے ہوائی بوسے پر تنازع، خواتین اراکین نے شکایات درج کرا دی
بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے اور دیگر خواتین ارکان نے کانگریس رہنما راہول گاندھی کے نامناسب رویے کے خلاف لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے پاس شکایت درج کروائی ہے جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے مرکزی وزیر سمرتی ایرانی کے لیے ’غیر مہذب‘ رویہ اپنایا اور ’نامناسب‘ اشارے کیے۔
شوبھا کرندلاجے نے اسپیکر کے چیمبر میں بی جے پی کی 21 خواتین ارکان کی جانب سے دستخط شدہ خط پیش کیا، جس میں راہول گاندھی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
خط میں لکھا گیا کہ، ’ہم رکن کے اس طرز عمل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں، جس سے نہ صرف ایوان میں خواتین ارکان کے وقار کی توہین ہوئی ہے، بلکہ اس سے اس ایوان کے وقار کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘
راہول گاندھی نے رکن پارلیمنٹ کے طور پر بحال ہونے کے بعد پارلیمنٹ میں اپنی پہلی تقریر کے دوران بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ کو ”فلائنگ کس“ (ہوائی بوسہ) دیا۔
یہ لمحہ کیمرے میں قید تو نہیں ہوسکا لیکن بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ اس وقت ہوا جب کانگریس لیڈر لوک سبھا کے احاطے سے واک آؤٹ کر رہے تھے اور سمرتی ایرانی کی تقریر جاری تھی۔
مزید پڑھیں
بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کو 2 سال قید کی سزا
اس لمحے کے شاہد لوگوں کے مطابق، جب راہول گاندھی اپنی تحریک عدم اعتماد کی تقریر کے بعد لوک سبھا کے احاطے سے باہر نکل رہے تھے تو انہوں نے چند فائلیں چھوڑ دیں اور جب وہ انہیں اٹھانے کے لیے جھکے تو بی جے پی کے چند ممبران پارلیمنٹ ان پر ہنسنے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ راہل گاندھی نے بی جے پی ارکان کو بوسہ دیا اور واک آؤٹ کر گئے۔
فلائنگ کِس پر راہول گاندھی پر تنقید کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر سمرتی ایرانی نے انہیں ”بدتمیز آدمی“ کہا اور ان کی حرکت کو ’فحش‘قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’صرف ایک بدتمیز مرد ہی پارلیمنٹ میں خواتین ممبران پارلیمنٹ کو فلائنگ کس دے سکتا ہے۔ ایسی مثال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خواتین کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ یہ غیراخلاقی ہے۔‘
دوسری جانب بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی نے بدھ کو انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے کہا انہوں نے راہول گاندھی کو پارلیمنٹ میں فلائنگ کس کرتے ہوئے نہیں دیکھا، لیکن حیران کن طور پر ان کا نام دستخط کنندگان میں سے ایک کے طور پر درج ہے۔
Comments are closed on this story.