ٹوئٹر (ایکس) سے ماہانہ کتنے پیسے کمائے جاسکتے ہیں
سوشل میڈیا پر اکثر ایک لائن دہرائی جاتی ہے۔ امریکی مصنف مارک ٹوئن سے منسوب یہ سطر یہ ہے: ”ایک جھوٹ دنیا بھر میں آدھے راستے کا سفر کر سکتا ہے جبکہ سچ اپنے جوتے پہن رہا ہے“۔
انڈیا ٹوڈے میں شائر رپورٹ کے مطابق دلچسپ بات ہے کہ یہ دنیا بھر میں سفر کرنے والا ایک مقبول جھوٹ ہے۔ مارک ٹوئن نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا لیکن یہ بھی کوئی نہیں جانتا کہ یہ کس نے کہا، ممکن ہے کہ یہ لائن ایک جملے کی سادہ کاری ہے جو جوناتھن سوئفٹ نے 1710 میں لکھا تھا کہ، ”جھوٹ اڑتا ہے، اور سچ اس کے پیچھے لنگڑاتا ہے“۔
فی زمانہ سوشل میڈیا پر بھی کچھ ایسی ہی صورتحال دکھائی دیتی ہے کیونکہ یہ غلط معلومات اور افواہیں پھیلانے کا دور ہے۔اگر آپ ٹویٹر پر جائیں گے جسے اب ایلون مسک کی طرف سے اب ’ایکس‘ کہا جاتا ہے تو آپ کو ہمیشہ کچھ مقبول ایکس صارفین اپنی کمائی کے اسکرین شاٹ پوسٹ کرتے نظر آئیں گے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ایکس اب صارفین کو ادائیگی کر رہا ہے اگر وہ:
ایکس پریمیم کو سبسکرائب کریں (جسے پہلے ٹوئٹر بلیو کہا جاتا تھا)
ادائیگی وصول کرنے کا انتخاب کریں
گزشتہ تین ماہ میں ان کی ٹویٹس پر کم از کم 15 ملین تاثرات ہوں
کچھ لوگوں کے لیے کمائی کافی ہے، باقی لوگوں کے لیے اتنی زیادہ نہیں۔ لیکن انتہائی مقبول ایکس صارفین یہاں کو کچھ بھی کہتے اور شیئر کرتے ہیں اس سے انہیں ہر ماہ تقریبا 50،000 سے 80،000 روپے کمانے کا موقع ملتا ہے۔
اچھی سمجھ اور ذہانت رکھنے والا کوئی بھی شخص سمجھ سکتا ہے کہ یہ سب کتنا مسئلہ کُن ہے۔ سوشل میڈیا پر مقبولیت کی ادائیگی معلومات، بیانیہ، افواہوں کو آگے بڑھانے کے لیے براہ راست ترغیب ہے -
لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایلون مسک، مارک زکربرگ اور سندر پچائی جیسے لوگ جو ٹیک پلیٹ فارم چلاتے ہیں، جانتے ہیں کہ ان کے پلیٹ فارمز پر سب سے زیادہ وائرل مواد بھی ممکنہ طور پر کچھ ایسا ہے جو ہماری بنیادی جبلت اور منفی جذبات کو راغب کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
پیسے بنانے کے تمام حربے استعمال کرنے کے بعد بھی ٹوئٹر کا خسارہ بڑھ گیا، کمائی نصف رہ گئی
یوٹیوب کا اعلان، شارٹس ویڈیوز سے پیسے کمائیں
وزیراعظم سٹیزن پورٹل، بیرون ملک سے دلچسپ شکایات
ٹوئٹر، یوٹیوب اور فیس بک پر غم و غصہ دور دور تک پھیل گیا ہے۔ جھوٹ زیادہ دلچسپ ہوتا ہے۔ غصہ زیادہ مصروفیت دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سازشی نظریات یوٹیوب پر بہت مقبول ہیں۔ یا یوں کہہ لیں کہ پھر فیملی اور رہائشی سوسائٹی کے واٹس ایپ گروپس میں آدھی بحث ایسی معلومات کے ارد گرد کیوں ہوتی ہے جو بے بنیاد اور سراسر غلط ہیں۔
اس ذریعہ آمدن کو پسند کرنے والے پاکستانی ایکس صارفین جان لیں کہ پاکستان والوں کے لیے ابھی یہ مونیٹائز نہیں کیا گیا۔
Comments are closed on this story.