Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

قومی اسمبلی تحلیل، صدر مملکت نے سمری پر دستخط کردیے

قومی اسمبلی کی تحلیل کےساتھ وفاقی کابینہ بھی ختم ہوگئی۔
اپ ڈیٹ 09 اگست 2023 11:47pm
صدر عارف علوی قومی اسمبلی کی تحلیل۔کی سمری پر دستخط کرتے ہوئے۔
صدر عارف علوی قومی اسمبلی کی تحلیل۔کی سمری پر دستخط کرتے ہوئے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھیجی گئی قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے کی سمری پر دستخط کردیے، جس کے بعد اسمبلی فوری طور پر تحلیل ہوگئی ہے۔

وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھجوائے جانے کے کئی گھنٹوں بعد وزیراعظم نے اس سمری کو صدر مملکت کو ارسال کیا تھا۔

سمری بھجوانے میں تاخیر سے خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ آج اسمبلی تحلیل نہیں ہوپائے گی۔ تاہم، حکومتی ذرائع نے تسلی دی کہ سمری تیار ہے، بس وزیر اعظم کے حکم کا انتظار ہے، حکم ملتے ہی اسمبلیوں کی تحلیل کی سمری صدر کو بھجوا دی جائے گی۔

جس کے کچھ دیر بعد خبر آئی کی سمری صدر مملکت کو بھجوا دی گئی ہے۔

وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر 48 گھنٹوں میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند تھے۔ صدر کے دستخط نہ کرنے کی صورت میں قومی اسمبلی 48 گھنٹوں میں از خود تحلیل ہوجانی تھی۔

تاہم، اب قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ لیکن شہبازشریف نگراں وزیراعظم کی تعیناتی تک وزیراعظم رہیں گے۔

قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو اب 90 دن میں عام انتخابات کرانے ہوں گے۔

وزیراعظم کل اپوزیشن لیڈر سے نگراں سیٹ اپ پر مشاورت کریں گے، دونوں کے درمیان 3، 3 ناموں پر مشاورت ہوگی۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی تحلیل کی سمری وزیراعظم کو بدھ کی صبح بھیج دی گئی، سمری وزارت پارلیمانی امور نے ارسال کی ، تاہم سمری میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ کی جگہ خالی چھوڑی گئی۔

’نگران وزیر اعظم کے معاملے پر کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں‘

دوسری جانب اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم سے ان کی بدھ کو ملاقات متوقع ہے، اگر آج کسی نتیجے پر نہ پہنچیں تو جمعرات کو پھر ملاقات ہوگی۔

اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سیاسی مستقبل کے حوالے سے اپوزیشن سے مل کی ہی فیصلہ ہوگا، جہاں جانا ہوگا اکٹھے جائیں گے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا کہ نگران وزیر اعظم کے معاملے پر کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے اور ان کی اس ضمن میں وزیر اعظم شہباز شریف سے آج ملاقات متوقع ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ’اسمبلی آج تحلیل ہو جائے گی جس کے بعد تین دن کا وقت ہو گا جس کے دوران ہم مل کر نگران وزیر اعظم کے لیے مشاورت کریں گے۔‘

اس سوال پر کہ اس بات کے کتنے امکانات ہیں کہ قائد حزب اختلاف اور وزیر اعظم کے درمیان ایک نام پر اتفاق نہ ہو سکے، راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ’میں اور وزیر اعظم شہباز شریف کوشش کریں گے کہ ہم مل بیٹھ کر ایک نام پر اتفاق کر لیں اور معاملہ الیکشن کمیشن تک نہ پہنچے۔‘

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جو بھی نام اس منصب کے لیے فائنل ہو گا وہ سب کے لیے قابل قبول ہو گا۔

National Assembly

CARETAKER GOVT