Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

چیئرمین پی ٹی آئی کی فوری سزا معطلی کی استدعا مسترد

عمران خان کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کا فیصلہ بھی نہ ہوسکا
اپ ڈیٹ 09 اگست 2023 07:12pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی استدعا مسترد کردی جبکہ عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت 11 اگست تک ملتوی ہوگئی اور کوئی واضح فیصلہ نہ ہوسکا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ میں سزا معطلی اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

توشہ خانہ تحائف چھپانے پر مزید سیاستدانوں کو سزا ہو سکتی ہے، فیصل واوڈ

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے اور کہا کہ آپ بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے باپ ہیں، آپ بطور چیف جسٹس وکلاء کے بھی باپ ہیں، بطور باپ آپ پر وکلاء کے تحفظ کی بھی ذمہ داری ہے، گزشتہ روز ایف آئی اے نے ایک وکیل کو 8 گھنٹے بٹھائے رکھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس حوالے سے پتہ چلا ہے، ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل شیر افضل مروت روسٹرم پر آئے اور عدالت کو بتایا کہ پنڈی بینچ میں بیٹھا تھا، پتہ چلا کہ میرے خلاف بھی ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہے، پتہ نہیں کیا کیا لکھا ہے کہ میں نے کپڑے پھاڑ دیئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فکرنہ کریں، ہم ایک ہی پیشے سے تعلق رکھتے ہیں، معاملہ دیکھ رہے ہیں۔

وکیل لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ماتحت عدلیہ ہائیکورٹ کے ماتحت رہ کر کام کرتی ہے، ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس زیرسماعت ہے، اور جج نے فیصلہ سنا دیا، جب کہ ہائیکورٹ نے دفاع کا حق ختم کرنے سے متعلق نوٹس جاری کررکھے تھے، ایسے جج کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنا دی، قانون و آئین کی پاسداری اہمیت کی حامل ہے، سیشن جج خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ جسٹس سسٹم کیلئے المیہ ہے، جس درخواست پر آپ نے نوٹس جاری کررکھے ہیں، اس کو غیر موثر قرار دیں گے؟ یہ قانون اور جسٹس سسٹم کے ساتھ مزاق ہے، سیشن جج کو ہائیکورٹ کارروائی مکمل ہونے کا انتظارکرنا چاہیے تھا۔

لطیف کھوسہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا آج ہی کی معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی آج ہی سزا معطل کریں اور ہمیں بتائیں کتنے مچلکے جمع کرانے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی فوری سزا معطلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سزا معطلی کی درخواست پر نوٹسز جاری کردیے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے حکم دیا کہ مقدمے کا ریکارڈ بھی منگوایا جائے۔

توشہ خانہ فوجداری کیس: عمران خان 5 سال کیلئے نااہل قرار، 3 سال قید کی سزا

چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک سزا معطل کی جائے اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

عدالت کی جیل مینوئل کے مطابق عمران خان کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل مینوئل کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس عامرفاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ جیل مینوئل اور جن سہولیات کے چیئرمین پی ٹی آئی حقدار ہیں وہ دی جائیں۔

تحریری حکم نامے کے مطابق اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر وفاق اور صوبائی حکومت 11 اگست کو جواب دے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ سیشن کورٹ نے اڈیالہ جیل میں رکھنے کا کہا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو بغیر وجہ اٹک جیل میں رکھا ہوا ہے۔

اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی درخواست پر سماعت 11 اگست تک ملتوی

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی اور سہولیات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق کل اٹک جیل گئے تھے، لیکن چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔

چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا جیل میں ملاقات کا کوئی وقت ہوتا ہے ؟۔ جس پر وکیل شیر افضل نے بتایا کہ 6 بجے تک ملاقات کا وقت ہوتا ہے، کل ایک اور واقعہ بھی پیش آیا ہے، اور ایف آئی اے نے کل ایک وکیل کو بلایا اور آج خواجہ حارث کو بلایا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحقیقات کا مطلب کسی کو ہراساں کرنا نہیں ہوتا، میں ایڈمنسٹریٹر سائیڈ پر اس کو دیکھوں گا، خیال رکھیں قانون کی خلاف ورزی نہ ہو، جو قانون میں ہے وہ آپ کو ضرور دیں گے۔

وکیل شیر افضل نے استدعا کی کہ لسٹ کے مطابق اگر عدالت آرڈر کر دے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرڈرکردوں گا لیکن سیاسی اجتماع نہ بنائیے گا۔ جس پر وکیل شیر افضل نے یقین دہانی کرائی کہ سارے لوگ ایک دم نہیں جائیں گے، نوازشریف نے بھی اے کلاس سہولت لی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی اے کلاس سہولت کے حقدار ہیں، لیکن انہیں 9×5 کے اٹک جیل سیل میں رکھا گیا ہے ، وہاں مچھر ہیں، حشرات الارض ہیں، بارش کا پانی بھی اندر گیا تھا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں سیکیورٹی رسک کی وجہ سے رکھا گیا ہے، نوازشریف بھی اٹک جیل میں ہی رہے ہیں، کوئی ایک وجہ نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا گیا۔

وکیل شیر افضل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو گھرکا کھانا اور ان سے ملاقات سے متعلق عدالت آرڈر کر دے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں اس حوالے سے دیکھ لیتا ہوں۔

وکیل شیر افضل نے دوبارہ استدعا کی کہ عدالت اگر کل کے لیے سماعت رکھ دے۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی درخواست پر 11 اگست تک سماعت ملتوی کردی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست

چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر گزشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعتراض دور کرکے پٹیشن کو نمبر لگانے کا حکم دیا تھا اور عدالت نے وکلا کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دینے کا عندیہ بھی دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت منگل کو چیف جسٹس عامرفاروق نے کی۔

درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل میں حراست غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جو قانون قاعدہ ہو گا بتا دیجئے گا اس کے مطابق آرڈرکردوں گا، ایک چیز ذہن میں رکھیں جیلوں کے رولز میں جو سہولت ہے وہی آرڈر کریں گے، جو وکلا ملنا چاہتے ہیں دو تین دن بتا دیں اس لحاظ سے آرڈر کردیں گے۔

عمران خان کرپٹ پریکٹیسز کا مرتکب قرار

واضح رہے کہ اسلام آباد سیشن کورٹ نے 5 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا سنائی تھی اور عمران خان کو کرپٹ پریکٹیسز کا مرتکب قرار دیا تھا، توشہ خانہ کیس میں ان کے خلاف الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سال کیلئے نااہل قراردے دیا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کیس ناقابل سماعت ہونے کی درخواست بھی مسترد کردی۔ عدالت نے عدم پیشی پرحق دفاع ختم کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔

عدالت نے کہا کہ توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف الزام ثابت ہوگیا، ملزم نے جھوٹا بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، جان بوجھ کر معلومات چھپائیں۔

جمعہ ہونے والی سماعت تین بار ملتوی کی گئی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا ، عدالت نے بارہ بجے تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اگر 12 بجے خواجہ حارث پیش نہ ہوئے تو بغیر سنے فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

pti

imran khan

pti chairman

tosha khana case

Tosha Khana Criminal Proceedings Case