توشہ خانہ تحائف چھپانے پر مزید سیاستدانوں کو سزا ہو سکتی ہے، فیصل واوڈا
پاکستان تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ تحائف چھپانے پر مزید سیاستدانوں کو سزا ہو سکتی ہے، عوام تمام سیاسی جماعتوں کو آزما چکے ہیں، اب ان سے جان چھڑانی ہوگی جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آنے کے لیے عوام کی طرف دیکھنا چھوڑ دیا ہے، گزشتہ 3 سالوں میں کونسی جماعت اقتدارمیں نہیں رہی، سیاستدانوں کےمسائل حل ہوئے، کیاعوام کوفائدہ ہوا،انتخابات میں تاخیراس حکومت پرسیاہ دھبہ ہوگا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاست دان فیصل واوڈا نے کہا کہ اس ملک میں قیاس آرائیاں بہت ہوتی ہیں، نگراں وزیراعظم کے نام پر سنجیدہ گفتگو ابھی ہوئی ہی نہیں، شہباز شریف اسمبلی کی تحلیل کے 2 سے 3 دن وزیراعظم ہوسکتے ہیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ملک چلانے والوں کی کوئی ساکھ نہیں، عوام تمام سیاسی جماعتوں کو آزما چکے ہیں، ایکسپائر لیڈرز کو کیسے برداشت کریں، ایسے لیڈرز کی اولادوں کو بھی برداشت کرنا پڑے گا، کیا ہمارے پاس کوئی اور چوائس نہیں ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ 24 کروڑ آبادی میں کیا شفاف قیادت نہیں مل سکتی، ماضی میں تمام انتخابات میں دھاندلی ہوتی رہی ہے، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے پاکستان کو کیا دیا، سیاست دانوں کو 40 سال کا تجربہ کس کام کا ہے، ان پر بھروسہ کریں جو 30 سال میں مسائل حل نہ کرسکے، ہمیں ان ایکسپائرڈ لوگوں سے جان چھڑانی ہوگی۔
مزید پڑھیں
’پی ٹی آئی میں رہ جانے والے افراد کی فرمائش ہے چیئرمین کو گرفتار کیا جائے تو ہم سائیڈ پر ہوں‘
آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا، فیصل واؤڈا
’مفتاح کو کام کرنے دیا جاتا تو آج حالات ایسے نہ ہوتے، مصطفی نواز کھوکھر‘
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بند گلی میں جاچکے ہیں، عمران خان برے شکنجے میں پھنس چکے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن میں نظر نہیں آرہے، یہ پلان نوازشریف، خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی پر پورا اترتا ہے، ان سب سیاستدانوں نے توشہ خانہ سے تحائف لیے، عوام کو اور سیاستدانوں کو ماضی نہیں بھولنا چاہیئے، توشہ خانہ تحائف چھپانے پر مزید سیاستدانوں کو سزا ہو سکتی ہے۔
اداروں کو آئینی حدود میں رکھنا حکومت کا کام ہے، مصطفی نواز کھوکھر
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ اسلام آباد میں وزارت عظمیٰ کے بہت امیدوار گھوم رہے ہیں، 2018 میں سابق جسٹس ناصرالملک نگراں وزیراعظم بنے، ناصرالملک کوئی خاص کردار ادا نہیں کرسکے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کوئی بھی ہو، فرق نہیں پڑتا، نگراں وزیراعظم کوئی جانبدار شخص نہیں ہونا چاہیئے، نگراں وزیراعظم کے اختیارات میں توسیع کی گئی ہے، غیرمعینہ مدت تک انتخابات نہ ہوئے تو کیا ہوگا، خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ غیرمعینہ مدت تک انتخابات نہیں ہوں گے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے بات کرنے میں بہت تاخیر کردی ہے، اداروں کو آئینی حدود میں رکھنا حکومت کا کام ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی سوچ جمہوری ہے، انتخابات میں تاخیر اس حکومت پر سیاہ دھبہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے اس نہج پر پہنچنے کے ذمہ دار ہم سب ہیں، گزشتہ 3 سالوں میں کونسی جماعت اقتدار میں نہیں رہی، سیاستدانوں کے مسائل حل ہوئے، کیا عوام کو فائدہ ہوا، سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آنے کے لیے عوام کی طرف دیکھنا چھوڑ دیا ہے، سیاسی جماعتیں عوامی مسائل حل کرکے اقتدار میں نہیں آنا چاہتیں۔
عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں بہتر کلاس ملنی چاہیئے، سیاستدانوں کو ایک دوسرے کے لیے رویہ نرم رکھنا ہوگا۔
Comments are closed on this story.