یونیسکو کا اسکولوں میں اسمارٹ فونز پر عالمی پابندی کا مطالبہ
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں یونیسکو نے طلباء پر موبائل فون کے زیادہ استعمال کے مضر اثرات کے پیشِ نظر دنیا بھرکے اسکولوں میں اسمارٹ فونز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یونیسکو نے گلوبل ایجوکیشن مانیٹرنگ (جی ای ایم) 2023 کی رپورٹ میں بتایا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال تعلیمی کارکردگی میں کمی سے منسلک ہے اور اسکرین ٹائم بچوں کے جذباتی استحکام پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے کا کہنا ہے کہ، ’ڈیجیٹل انقلاب بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے لیکن جس طرح معاشرے میں اس کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے انتباہ دیا گیا ہے، اسی طرح تعلیم میں اس کے استعمال پر بھی توجہ دی جانی چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’اس کا استعمال سیکھنے کے تجربات کو بہتر بنانے اور طلباء اور اساتذہ کی فلاح و بہبود کے لیے ہونا چاہئیے، نہ کہ ان کے نقصان کے لیے۔‘
یونیسکو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ممالک کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ان کے پاس واضح مقاصد اور اصول موجود ہوں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تعلیم میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی فائدہ مند ہو اور انفرادی طالب علموں کی صحت اور جمہوریت اور انسانی حقوق کو زیادہ وسیع پیمانے پر نقصان سے بچایا جا سکے۔
یونیسکو نے دنیا بھر کے 200 تعلیمی نظاموں کے تجزیے کی بنیاد پر اندازہ لگایا ہے کہ ہر چار میں سے ایک ملک نے قانون یا رہنمائی کے ذریعے اسکولوں میں اسمارٹ فونز پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ فرانس نے 2018 میں اپنی پالیسی متعارف کروائی تھی جبکہ نیدرلینڈز 2024 سے یہ پابندیاں لگائے گا۔
رپورٹ کے ڈائریکٹر مانوس انٹونینس نے کہا کہ، ’ہمیں تعلیم میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے وقت اپنی ماضی کی غلطیوں کے بارے میں سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم مستقبل میں انہیں نہ دہرائیں۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ اور اس کے بغیر بھی رہنا سکھایا جانا چاہئیے۔
مزید پڑھیں:
اسمارٹ فون کا استعمال،بچوں میں ٹیومر کا خطرہ اور دیگر منفی اثرات
Comments are closed on this story.