اداروں کو اپنی حدود میں رہ کرکام کرانے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوئے، بلاول بھٹو
**وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سیاست دان سیاست کریں، ہم نے آمروں کے خلاف احتجاج میں بھی ریڈلائن کراس نہیں کی، سلیکٹڈ وزیراعظم کو عدم اعتماد کے ذریعے نکالا، ہمیں ایسی اپوزیشن ملی جس نے فوجی تنصیبات پر حملے کیے، اداروں کو اپنی حدود میں رہ کرکام کرانے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوئے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں الوداعی خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں آتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے، ایوان میں اپنی ذمہ داری کا احساس بھی ہوتا ہے، کوشش ہے کہ اپنے بزرگوں کی امید پر پورا اتروں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے فلسفے کے مطابق کام کرنے کی کوشش کی، اس ہاؤس میں کبھی گالی نہیں دی، ہم گالم گلوچ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، سابقہ سلیکٹڈ حکومت کو سلیکٹڈ کا نام دیا۔
مزید پڑھیں
9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیلئے ہمارے دل میں کوئی نرمی نہیں، بلاول بھٹو
جمہوریت کے نام پر توڑ پھوڑ کی اجازت نہیں دی جاسکتی، بلاول بھٹو
وزیراعظم سے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی ملاقات، نگراں سیٹ اپ پر مشاورت
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں بھی جمہوری دائرے میں رہنے کی کوشش کی، سابق مسلط کی گئی حکومت کے خلاف جمہوری احتجاج کیا، کوشش کی کوئی ایسا کام نہ ہو جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے۔
وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کوعدم اعتماد کے ذریعے نکالا، تاریخ میں کبھی کوئی وزیراعظم عدم اعتماد سے نہیں گیا، اپنی غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کی، پارلیمنٹ کا وقار بہتر کرنے کی کوشش کی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جمہوری ذمہ داریاں ادا کیں، ہم نے ہمیشہ مہذب انداز میں نقطہ نظر پیش کیا، آمروں کے خلاف احتجاج میں بھی ریڈلائن کراس نہیں کی، ایسی اپوزیشن ملی جس نے جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے، ایسے اقدامات کے بعد ریاست کی رٹ کو بحال رکھنے کیلئے اقدام اٹھانے پڑے، بدقسمتی سے انہوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، ایسی اپوزیشن ملی جو کہتی ہے کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دیں گے، کوشش کی احتجاج سے کسی تیسری قوت کو موقع نہ ملے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم الیکشن کی طرف بڑھ رہے ہیں، عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہمیں وقت کتنا ملا؟ کبھی لانگ مارچ، کبھی دھرنا اور کبھی احتجاج چلتا رہا۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ یہ کہا کرتے تھے کہ ادارے اپنی حدود میں رہ کرکام کریں لیکن اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرانے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوئے، نوازشریف اور آصف زرداری کو ایسے فیصلے کرنے چاہئیں کہ آگے چل کر میرے اور مریم نواز کے لیے مسائل نہ ہوں، مگر ایسا لگتا ہے اگلے30 سال بھی ایسا ہی چلے گا جیسا پچھلے 30 سال چلتا رہا، ہمیں اپنے نوجوانوں کی امید کو برقرار رکھنا ہے، 5 سال میں بہت کچھ سیکھا، اب الیکشن میں ملیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چارٹر اور ڈیموکریسی وقت کی ضرورت ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل جانا مکافات عمل ہے۔
Comments are closed on this story.