ہزارہ ایکسپریس حادثہ تخریب کاری نہیں، پٹری ٹوٹنے اور فش پلیٹ نہ ہونے سے پیش آیا، تحقیقاتی رپورٹ
ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کی وجہ شعبہ سول اور شعبہ مکینیکل کی نا اہلی قرار پائی ۔ دوسری جانب وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ حادثہ وسائل کی کمی کے سبب ہوا۔
گزشتہ روز ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے کی جوائنٹ سرٹیفیکیٹ رپورٹ لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹرز کو موصول ہوگئی جس میں شعبہ سول اور شعبہ مکینیکل کی نااہلی حادثے کی وجہ قرار پائی ہے۔
جوائنٹ سرٹیفیکیٹ رپورٹ کے مطابق ٹریک کو آپس میں جوڑنے کے لیے فش پلیٹ موجود نہیں تھی، حادثے کی وجہ پٹری کا ٹوٹنا اورفش پلیٹ نہ ہونا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹوٹی پٹری کی جگہ لکڑی کا ٹکڑا لگایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ آج نیوز اور دیگر ٹی وی چینل نے ایک روز قبل ہی خبر دی تھی کہ پٹری کو جوائنٹ لگانے کے لیے لوہے کے بجائے لکڑی کا ٹکڑا استعمال کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ حادثے میں تخریب کاری کے کوئی شواہد نہیں ملے، البتہ ٹرین انجن وہیل اور ٹریک میں خرابی بھی حادثے کی وجہ ہے۔
دوسری جانب شعبہ سول اور شعبہ مکینیکل نے حادثے کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتے ہوئے دونوں شعبوں نے حادثے کی وجہ ایک دوسرے پر ڈال دی۔
ادھر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پیر کو لاہور کالج فار ویمن یونیو رسٹی میں بارہ سو طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حادثہ وسائل کی کمی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ حادثہ کم وسائل کا شاخسانہ ہے، حادثے کی تحقیقات کررہے ہیں، ذمہ داروں کو سزا ملے گی
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ٹرین حادثے پر تفتیش کر رہے ہیں۔ نگران حکومت آجانے کے بعد بھی اس حادثے کی تفتیش جاری رہے گی۔
ایک روز قبل سعد رفیق نے حادثے میں تخریب کاری کا شبہ ظاہر کیا تھا۔
سعد رفیق نے کہاکہ ہمارا اٹیمی ملک ہے اوراس میں کسی چیز کی کمی ںہیں۔ اگر کمی ہے تو صرف پولیٹکل استحکام کی۔ ہم لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں، سیاست دان جب تک مل کر نہیں بیٹھیں گے تب تک پاکستان آگے نہیں بڑھے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
سعد رفیق نے ہزارہ ایکسپریس حادثے میں تخریب کاری کا شبہ ظاہر کردیا
واضح رہے کہ گزشتہ روز نوابشاہ میں سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب مسافر ٹرین ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیاں الٹ گئی تھیں جس کے نتیہجے میں 30 مسافر جاں بحق جب کہ 200 سے زائد زخمی ہوئے۔
ٹرین حادثے کے بعد ٹریک کلیئر نہ ہونے کے باوجود کراچی سے ٹرینیں روانہ کردی گئیں، ٹرینوں کی آمدرفت متاثر ہونے سے ریلوے اسٹیشنز پر مسافر رل گئے۔
ریلوے حکام کے مطابق ہزارہ ایکسپریس حادثہ کے 17 گھنٹے بعد ڈاون ٹریک بحال کردیا گیا، پنجاب سے کراچی جانے والی گرین لائن اور ہزارہ ایکسپریس کراچی کے لئے روانہ کردی گئی۔
حکام نے کہا کہ اپ ٹریک پر بھی تیزی سے کام جاری ہے جسے جلد بحال کردیا جائے گا۔
دوسری جانب کراچی سے راولپنڈی جانے والی ہزارہ ایکسپریس کے حادثے میں جاں بحق 29 افراد کی لاشیں شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔
29 میں سے 18 افراد کی لاشیں سندھ کے مخلتف علاقوں میں شناخت کے بعد ان کے گھر کے لئے روانہ کی گئی ہیں۔
Comments are closed on this story.