نائجر کی نئی فوجی حکومت نے ’ویگنر گروپ‘ سے مدد مانگ لی
مغربی افریقی ملک نائجر کی نئی فوجی حکومت نے روس کے ویگنر گروپ سے مدد مانگ لی۔ دوسری جانب مغربی افریقی بلاک (ECOWAS) نے معزول صدر محمد بازوم کو آج رہا نہ کرنے پر فوجی ایکشن کی دھمکی دی ہے۔
فوجی حکومت کے جنرل سلیفو مودی نے ہمسایہ ملک مالی کے دورے کے دوران ویگنر گروپ کے عہدیدار سے ملاقات کی اور ان سے مدد طلب کی، تاہم مدد کس قسم کی مانگی گئی ہے یہ واضح نہیں ہوسکا۔
ویگنر گروپ روس کے کرائے کے فوجیوں پر مشتمل ایک نجی فوج ہے۔
خبر رساں ادارے ”اے ایف پی“ کے مطابق ویگنر گروپ مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں تنازعات میں ملوث رہا ہے، لیکن اس نے ہمیشہ ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
اس گروپ کے سربراہ پریگوزن نے گزشتہ سال اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے اس گروپ کی بنیاد رکھی تھی اور عام معافی کے بدلے روسی جیلوں سے فوجیوں کو بھرتی کیا تھا۔
ویگنر گروپ کے تمام اراکین کو بغاوت کے بعد روس سے بیلاروس منتقل ہونے پر مجبور کردیا گیا ہے۔
نائجر کو اس خطے میں دہشت گردی کے خلاف مغرب کے آخری قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر دیکھا جاتا ہے جہاں حالیہ برسوں میں بغاوتیں عام رہی ہیں۔
ویگنر مالی سمیت ان مٹھی بھر افریقی ممالک میں سرگرم ہے جہاں انسانی حقوق کے گروپس نے افواج پر مہلک زیادتیوں کا الزام لگایا ہے۔
Comments are closed on this story.