Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عافیہ صدیقی کی رہائی کے نام پر سرکاری خزانے سے لاکھوں ڈالرز خرچ ہونے کا انکشاف

حیران کُن اخراجات کے باوجود ریلیف کیوں نہ مل سکا، سینیٹر مشتاق کا سوال
شائع 05 اگست 2023 09:44am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے کیس پراٹھنے والے حیران کن اخراجات کو اجاگرکرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اتننی بڑی رقم خرچ کیے جانے کے باوجود ڈاکٹرعافیہ کو ریلیف کیوں نہ مل سکا۔

گزشتہ روز سینیٹ اجلاس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سینیٹر مشتاق احمد خان نے تفصیلی ٹویٹ میں ان اخراجات کا انکشاف کرتے ہوئے حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی ممکن بنانے کیلئے 5 تجاویز پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جولائی 2009 سے جنوری 2010 تک کے 6،7 ماہ میں 1.85ملین ڈالر عافیہ کیس پر خرچ کیے ہیں۔ اس رقم کا آڈٹ ہونا اور اس کی تفصیلات آنی چایئے کہ اتنی بڑی رقم خرچ کرنےکے باوجود عافیہ کو ریلیف کیوں نہیں مل سکا؟۔

سینیٹر مشتاق کے مطابق عافیہ کیس کے حوالےسے تفصیلات ڈسکس کرنے کے لیے وفاقی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے ان کے پاس اپوزیشن لابی میں جاکر حکومتی کوششوں اوردورہ امریکا پر تبادلہ خیال کیا۔

عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ ہمراہ مئی 2023 کے اختتام پرکیے جانے والے اس دورے میں سینیٹرمشتاق نے عافیہ سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نےاپنی ٹویٹ میں بتایا کہ وفاقی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے 5 آپشنز بتائے۔

1۔حکومت اخلاص سےڈاکٹر عافیہ کی وکیل/مدعی بن جائے

2-ریاستی سطح پر ججمنٹ ریویو کے آپشن ماہر وکلاء کے ذریعے اختیار کرے۔

3-ڈاکٹر عافیہ کے 15 سالہ میڈیکل ریکارڈ حاصل کرکے انسانی ہمدردی(compassionate grounds)پر ریلیف اور رہائی کا مطالبہ کرے۔

4-امریکی صدر سے رحم کی اپیل(clemency petition)کرے۔

5-پاکستان امریکہ باہمی ریاستی معاملات میں مفادات کا تبادلہ(Swap of interests)میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کو ترجیح اول بنائے۔

مشتاق احمد نے اپنی ٹویٹ میں مزید بتایا کہ انہوں نے حنا ربانی کھر کو یہ بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے تاحال ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے عافیہ صدیقی کیس کے سلسلے میں کمیٹی بنانے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ حکومت نے ٹی ایل پی کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کےمطابق امریکی ایڈمنسٹریشن کو کیس کے حوالے سے خط لکھنا تھا وہ بھی نہیں لکھا گیا۔ حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے حوالے سے کاغذات بھی ہمیں نہیں دے رہی تاکہ ہم قانونی جنگ لڑسکیں۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں خود پی ڈی ایم کو ہی رکاوٹ قراردینے والے سینیٹرمشتاق نے مزید لکھا کہ انہوں نے ڈاکٹر فوزیہ کے ہمراہ اگست کے پہلے ہفتہ میں دوبارہ امریکا جانا تھا لیکن انہیں اور ڈاکٹر فوزیہ کو امریکی جیل میں عافیہ سے دوبارہ ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، یہ بھی حکومت کی ناکامی ہے۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کون ہیں؟

ڈاکٹرعافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں جو امریکا کی جیل میں 86 سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں، ان پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔

مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے 3 بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوئیں۔

جس کے بعد 2008 میں امریکی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کو افغان شہر غزنی سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ طالبان کے ساتھ مل کر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔

عافیہ صدیقی پر ستمبر 2010 میں مقدمہ چلایا گیا جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک امریکی فوجی سے رائفل چھین کر اس پر گولی چلائی لیکن وہ بچ گیا۔

امریکی عدالت میں 14 دن کے ٹرائل کے دوران عافیہ صدیقی نے بتایا کہ اس پر امریکیوں نے تشدد کیا لیکن ان کی سنوائی نہیں ہوئی۔ اقدام قتل کے الزام میں ڈاکٹر عافیہ کو 86 سال قید کی سزا سنائی گئی، یہ قید 30 اگست 2083 کو ختم ہوگی۔

PDM

Dr Aafia Siddiqui

Mushtaq Ahmad Khan