مکافات عمل اور منافقت کا ذکر، بی بی سی میزبان نے عمران کو لندن جانے کا مشورہ دیدیا
برطانوی نشریاتی ادارے (BBC) کے پروگرام ”ہارڈ ٹاک“ کے میزبان اسٹیفن سیکور نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی پر سوالات کے نشتر برسا دیئے، اور سوالوں ہی سوالوں میں شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں مکافات عمل یاد کرادیا۔
پروگرام ”ہارڈ ٹاک“ کے میزبان اسٹیفن سیکور نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے سیاست میں فوج کی ”مداخلت“ پر اس لئے تنقید شروع کردی کہ آپ کے فوج کے ساتھ ان کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہوگئے۔
میزبان نے 9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مئی میں آپ کی گرفتاری کے بعد آپ کی جماعت کی جانب سے اپنی ہی فوج کے خلاف پرتشدد مظاہرے سامنے آئے، اور آپ ہی کی جماعت سے سینئر رہنما پرویزخٹک نے اعتراف کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ان واقعات کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
اسٹیفن سیکور نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کے گرد قانون کا گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، آپ کے خلاف 200 کیسز ہیں، جن میں سے ایک کیس توشہ خانہ کے تحائف بیچنے کا، ایک توہین الیکشن کمیشن کا کیس، بغاوت کا کیس اور یہاں تک کہ ایک قتل کے کیس میں بھی آپ نامزد ہیں، دیکھا جائے تو آپ کا برا وقت چل رہا ہے اور آپ کے پاس ان کیسز کی وجہ سے کسی اور کام کا وقت ہی نہیں ہے۔
پروگرام میزبان نے سوال کیا کہ کیا آپ قبول کریں گے کہ آپ نے ماضی قریب میں بہت سے غلطیاں کی ہیں، جن میں سے ایک سنگین غلطی یہ تھی کہ اقتدار سے باہر ہونے کے بعد آپ نے ایک خاص بیانیے کو ہوا دی، اور فوج کے خلاف دشمنی کا ماحول بنا دیا۔ اور پھر جب رواں برس 9 مئی کو آپ کو گرفتار کیا گیا تو اسی ماحول کی وجہ سے پرتشدد واقعات سامنے آئے اور لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر فوجی تنصیبات اور ایک سینئر فوجی افسر کے گھر کو بھی نشانہ بنا ڈالا، کیا وہ متشدد مظاہرین آپ کے لوگ نہیں تھے ؟ جو آپ کے ہی بیانات کے نتیجے میں یہ سب کررہے تھے۔
اسٹیفن نے سوال کیا کہ کیا آپ نے ایک لمحے کے لئے بھی نہیں سوچا کہ آپ نے اس تمام عرصے میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور اپنی فوج پر اپنی حکومت کو گرانے، کٹھ پتلی حکومت کو لانے، بغاوت کرنے، پاکستان پر قبضہ کرنے اور جمہوریت کو کمزور کرنے کے الزامات عائد کئے، اور اسی وجہ سے آپ کے لئے مشکلات پیدا ہوئیں۔
پروگرام اینکر نے کہا یہ سب مکافات عمل ہے، سچ یہی ہے کہ آپ پہلے فوج کا سہارا لے کر اقتدار تک آئے، 2018 کے انتخابات میں جب آپ نے اس ٹائیگر پر خود سواری کی تھی تو اس وقت آپ فوج کے قریب تھے، اپنے اقتدار کے ابتدائی دور میں بھی آپ فوج کے ساتھ جڑے رہے، اور جیسے ہی فوج آپ سے الگ ہوئی تو آپ نے فیصلہ کرلیا کہ آپ سیاست میں فوجی مداخلت نہیں چاہتے، یہ تو کھلی منافقت ہوئی۔
اسٹیفن نے سوال کیا کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ 2022 میں آپ نے اقتدار کھونے کے بعد عوامی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے فوج کو اپنا ساتھ دینے کے لئے مجبور کرنے کی کوشش کی، لیکن آپ غلطی پر تھے، 9 مئی کو یہی ہوا کہ آپ کے حمایتی سڑکوں پر آگئے، مشتعل ہوئے اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، آپ نے بنیادی طور پر ریڈلائن کراس کی، اور آپ کے اپنے لوگ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ان واقعات کی تمام ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے، آپ کے ہی سابق وزیردفاع پرویز خٹک بھی کہتے ہیں کہ ان کی نئی جماعت میں شامل تمام ارکان بھی 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دار عمران خان کو سمجھتے ہیں، اور چیئرمین پی ٹی آئی کے ریاست مخالف ایجنڈے کو رہنماؤں سمیت عوام نے رد کردیا ہے۔
اسٹیفن نے کہا کہ میں سمجھ چکا ہوں کہ آپ 9 مئی کے واقعات کی ذمہ داری نہیں لینا چاہتے، لیکن اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ ان واقعات کے بعد آپ کی جماعت سخت دباؤ کا شکار ہے، آپ کے جونیئر رہنماؤں سے لے کر سینئر رہنماؤں تک پوری جماعت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور فواد چوہدری، پرویز خٹک اور جہانگیر ترین آپ کی پارٹی چھوڑ چکے ہیں، کسی نے اپنی پارٹی بنالی ہے، ایسا لگتا ہے کہ آپ کی جماعت کا تو وجود ہی ختم ہوگیا ہے۔
پروگرام کے میزبان نے چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا کہ آپ پر ایک بار قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے، جب کہ آپ نے بچوں نے بھی آپ کو سیاست سے کنارہ کشی کا مشورہ دے رکھا ہے، تو آپ سیاست چھوڑدیں، آپ کے سیاست چھوڑنے کی وجہ سے پاکستان میں سیاسی تناؤ کم ہو سکتا ہے۔
اسٹیفن کا کہنا تھا کہ آپ کی جماعت کے سینئر ترین اور آپ کے سب سے قریبی جانے والے والے رہنما فواد چوہدری نے ہمارے ہی پروگرام میں آکر کہا کہ وہ آپ کے ساتھ مزید کام نہیں کرسکتے، اور آپ کو مشورہ دیا کہ پاکستان کی بڑی جماعتوں کی قیادت بشمول نوازشریف سے بات کرنے کا طریقہ ڈھونڈیں، اور اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بحرانوں میں گھرے پاکستان کے لئے تمام بڑے سیاستدانوں سے بات کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا جواب
سوالات کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گرد اس لیے بڑھ رہی ہے کہ لوگوں کی حکومت میں نمائندگی نہیں، ہمارے دور میں حملے نہیں ہو رہے تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے 9 مئی کے حوالے سے کہا کہ جب کمانڈوز نے مجھے گرفتار کیا تو ردعمل فطری تھا۔ عمران خان نے بار بار کہا کہ آزادانہ انتخابات ہی مسئلے کا حل ہیں۔
Comments are closed on this story.