کانگریس رہنما راہول گاندھی کی ہتک عزت کےمقدمے میں سزا معطل، پارلیمنٹ واپسی کی راہ ہموار
بھارتی سپریم کورٹ نے کانگریس رہنما راہول گاندھی کی ہتک عزت کے مقدمے میں سزا کو معطل کردیا، جس سے ان کی پارلیمنٹ میں واپسی اور آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 53 سالہ سیاست دان راہول گاندھی کو مارچ میں اس مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سے متعلق ناقدین کا کہنا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں قانون کی حکمرانی کو خطرات لاحق ہے۔
بھارتی میڈیا نے بتایا کہ راہول گاندھی کو گجرات کی ایک عدالت نے ان کو مودی کے نام پر تنقید کرنے پر ہتک عزت کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔ انہیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی جس کے بعد ان کی پارلیمانی رکنیت ازخود منسوخ ہوگئی تھی۔
مزید بتایا کہ جمعہ کو سپریم کورٹ کے فیصلے نے راہل گاندھی کی بطور رکن پارلیمنٹ کی حیثیت کو بحال کرنے کی راہ ہموار کی ہے، ساتھ ہی عدالت نے سزا کو بھی معطل کیا ہے، جو اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک کہ اس مقدمے کی اہم اپیل کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، جو فی الحال گجرات کی ایک سیشن عدالت میں زیر التواء ہے۔
راہول گاندھی سپریم کورٹ گئے تھے جب گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ ان کی سزا کو روکنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جبکہ سیشن کورٹ نے سزا کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کی ان کی اپیل پر سماعت کی تھی۔ راہول گاندھی 2019 میں وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ رواں سال مارچ میں نااہل کیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.