Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

وزیراعظم نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی ممکنہ تاریخ بتادی

شہباز شریف کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ
اپ ڈیٹ 03 اگست 2023 11:55pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر

وزیراعظم شہبازشریف نے ارکان پارلیمنٹ کو عشائیے کے دوران اسمبلی کی تحلیل کی ممکنہ تاریخ بتادی اور کہا کہ کہا کہ قومی اسمبلی ممکنہ طور پر 9 اگست کو تحلیل کردی جائے گی۔

وزیراعظم کا ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ

وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔

وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والےعشائیے میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، وفاقی وزراء بلاول بھٹو، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، جاوید لطیف، مریم اورنگزیب ، مولانا اسد محمود ، خورشید شاہ، اعظم نذیر تارڑ عبد القادر پٹیل،طلحہ محمود و دیگرسمیت حکومتی اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماوں اور اراکین پارلیمنٹ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

وزیر اعظم کا ارکان پارلیمنٹ کا گرمی جوشی سے استقبال

وزیر اعظم نے عشائیے میں آنے والے ارکان پارلیمنٹ کا گرمی جوشی سے استقبال کیا اور فردا فردا ارکان کی نشستوں پر جاکر ان سے ملاقات کی۔

9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عندیہ

وزیراعظم شہباز شریف نے ارکان پارلیمنٹ کو عشائیے کے دوران قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی ممکنہ تاریخ بھی بتائی۔

وزیراعظم نے 9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ نگران وزیراعظم کے لیے تمام جماعتوں سے مشاورت کروں گا اور اس معاملے پر اپوزیشن لیڈر سے بھی مشاورت ہوگی۔

آئی ایم ایف سے معاہدہ آسان نہیں تھا، ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا، وزیراعظم

وزیراعظم شہبازشریف نے ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ارکان پارلیمنٹ کی آمد پر شکر گزارہوں، اتحادی حکومت کے سفر کا آغاز 11 اپریل 2022 کو شروع ہوا، اتحادیوں کے تعاون سے تمام مشکلات پر قابو پایا،

شہباز شریف نے کہا کہ مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، 15 ماہ میں لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، آئی ایم ایف سے معاہدہ آسان نہیں تھا، ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا، ایک شخص کی ضد نے ہر چیز کو تباہ کردیا تھا، کوشش ہے کہ نگراں سیٹ اپ سب کے لیے قابل قبول ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک عمارت کو بنانے میں کئی سال لگتے ہیں، عمارت کو زمین بوس کرنے میں ایک سیکنڈ لگتا ہے، سیلاب سے بے پناہ تباہ کاریاں ہوئیں، تاریخی مہنگائی سے ہر شخص متاثر ہوا، ایک سازشی ذہن نے چور ڈاکو کا شور مچایا، سیاسی استحکام کے بغیر ترقی اور خوشحالی کا تصور ممکن نہیں، اتحادی جماعتوں کو برابرعزت دینے کی کوشش کی۔

آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ایک چیلنج تھا، اس چیلنج نے میری نیندیں حرام کردی تھیں، اسحاق ڈار نے کہا آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوا تو بھی ڈیفالٹ نہیں کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو مہنگائی کا طوفان آنا تھا، عالمی مالیاتی ادارے ہماری مدد کرنے سے انکار کردیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیرس میں ہماری آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ملاقات ہوئی، 30 جون کو آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوجانا تھا، آئی ایم ایف کی ایم ڈی کی خوشامد کرنی پڑی، اجتماعی کاوشوں سے آئی ایم ایف معاہدہ طے پاگیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے دور میں ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلا رہا تھا، آج پاکستان سے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دوست ممالک نے بتایا کہ ہماری ساتھ یہ کچھ ہوا، کہا گیا کہ دوست ملک کےبغیرمسئلہ کشمیرحل کرلیں گے، ایک دوست ملک کو کہا گیا کہ ہمیں آپ کی امداد نہیں چاہیئے، چین کے بارے میں شرمناک انداز میں الزامات لگائے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ خارجی معاملات پر سنگین مشکلات کا سامنا تھا، وزیرخارجہ بلاول بھٹو اور دیگر ساتھیوں نے بے پناہ کوششیں کیں، چینی وفد آیا تو پہلی جیسی گرم جوشی دیکھی گئی، سابقہ دور میں پاک چین تعلقات خراب ہوئے، سابقہ حکومت نے چین کا نام لے کر مجھ پر کرپشن کا الزام لگایا۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، وزیر خزانہ نے 4 ارب ڈالر کا انتظام کیا، یو اے ای اور سعودی عرب نے پاکستان کی مدد کی، بڑی مشکل سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچا، تمام اتحادی جماعتوں نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وسائل ہوں گے تو ملک چلے گا، ورنہ ملک تباہ ہوجائے گا، معاشی مسائل کے حل کے لیے سرجیکل آپریشن کرنا ہوگا، غریب آدمی پر مزید ٹیکسز لگا کر مسئلہ حل نہیں ہوگا، خوشحالی کے انقلاب کے لیے اپنے قدموں پر کھڑا ہونا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک خاندان کی طرح ہمیں دن رات محنت کرنی ہوگی، پاور سیکٹر میں 450 ارب روپے لائن لاسز میں ڈوب جاتے ہیں، بجلی چوری غریب آدمی نہیں کرتا، بجلی چوری کی مد میں قوم کے اربوں روپے لوٹے جارہے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 15 ماہ میں اتحادی حکومت نے بہت تنقید برداشت کی، ساڑھے 3 ماہ نے چین نے ساڑھے 4 ارب ڈالر دیے، سعودی عرب نے 2 اور یواے ای نے ایک ارب ڈالر دیے، چین مدد نہ کرتا تو آئی ایم ایف معاہدہ ممکن نہ تھا۔

عشائیے سے قبل وزیراعظم سے پارلیمانی رہنماؤں کی ملاقات

وزیر اعظم شہبازشریف نے عشائیے سے قبل پارلیمانی رہنماوں سے ملاقات بھی کی، جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے پارلیمانی رہنماؤں سے نگراں وزیراعظم اورنگران سیٹ اپ پر مشاورت کی۔

عشائیے میں اراکین کے من پسند کھانوں سے تواضع

عشائیے میں اراکین کے من پسند کھانوں سے تواضع کی گئی جس میں چکن منچورین، چکن کڑاہی، مٹن کڑاہی، باربی کیو،دیسی مرغی، بیف بریانی، ماش دال، چکن شامی کباب اور فش شامل تھیں جبکہ میٹھی ڈشز کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا۔

نگراں وزیراعظم کے تقرر کا عمل مکمل کرنے پر اتفاق

واضح رہے کہ نگراں وزیراعظم کے تقرر کے معاملے پر اپوزیشن جماعتیں اور حکومت دونوں ہی سرگرم ہیں۔ جہاں اپوزیشن میں مشاورت کا دور جاری ہے وہیں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں میں بھی آج مشاورت کا امکان ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور نواز شریف سے رابطہ کیا ہے، تینوں رہنماؤں نے نگراں وزیراعظم کے تقرر سے متعلق ناموں پر مشاورت کی۔

ذرائع کے مطابق تینوں نے آئین و قانون کے مطابق نگراں وزیراعظم کے تقرر کا عمل مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔ اور نوازشریف اور آصف زرداری نے تمام نام آج اتحادیوں کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد

PM Shehbaz Sharif

Assembly Dissolve

dinner

Caretaker PM

members parliment