Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سرمد کھوسٹ کا فلم ”زندگی تماشا“ یوٹیوب پر اپ لوڈ کرنے کا اعلان

سیاسی تنازع کی وجہ سے فلم کو سینما گھروں میں دکھانے سے روک دیا گیا تھا
اپ ڈیٹ 04 اگست 2023 09:04am
تصویر/ فیس بُک
تصویر/ فیس بُک

معروف پاکستانی اداکار و فلمساز سرمد کھوسٹ نے کہا اگر ان کی فلم ”زندگی تماشا“ سنیما گھروں کی زینت نہ بنی، تو وہ اسے یوٹیوب پر ریلیز کردیں گے۔

سرمد کھوسٹ نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شئیر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ جمعہ 4 اگست کو یوٹیوب پر“زندگی تماشا“ کا مکمل ورژن اپ لوڈ کریں گے، ساتھ قوم کو یوم آزادی کی مبارکباد دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری فیچر فلم کے حوالے سے کئی تنازعات بھی سامنے آئے لیکن اس پر دوبارہ آپ کے سامنے بیان نہیں کروں گا۔ میں نے فلم پر اپنا سرمایہ لگایا لیکن کئی وجوہات کی وجہ سے وہ زیادتیوں کا شکار ہوئی۔

فلمساز سرمد نے کہا کہ خودمختار ہوکر فلم بنائی تھی، جس میں کسی کا پیسہ شامل نہیں تھا، جومیرے دل کے قریب تھی، میری خواہش تھی کہ وہ بڑے پردے پر چلے کیونکہ میں پہلے بھی ٹی وی کے لئے لکھتا رہا ہوں، اس وجہ سے میری خواہش تھی کہ اپنا اچھا تاثر قائم کرے۔

فلم زندگی تماشا کو سرمد کھوسٹ اور کنول کھوسٹ نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اس کو مشترکہ پروڈیوس کیا اور اسے نرمل بانو نے لکھا ہے۔ اس کی کاسٹ میں عارف حسن، ایمان سلیمان، سمیعہ ممتاز اور علی قریشی شامل ہیں۔ فلم کو سیاسی تنازع کی وجہ سے اسے پاکستانی سینما گھروں میں دکھانے سے روک دیا گیا تھا۔

اس فلم کا پریمیئر 2019 میں بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ہوا تھا اور یہ فیسٹیول میں باوقار کم جی سیوک ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی فلم تھی۔ اس نے 2021 میں 6 ویں ایشین ورلڈ فلم فیسٹیول میں بہترین فلم کا سنو لیپرڈ ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔

فلم سنیما میں کس وجہ سے ریلیز نہ ہوسکی

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے 24 جنوری 2020 کو اس کی ریلیز کے خلاف مظاہروں کی کال دی تھی، جس کے بعد زندگی تماشا کو تنازع کا سامنا کرنا پڑا اور یہ الزام عائد کیا کہ یہ ”توہین آمیز“ ہے۔

سرمد نے ٹی ایل پی کے خلاف لاہور کی ایک عدالت میں جنوری 2020 میں زندگی تماشا کی ریلیز میں مداخلت کی کوشش روکنے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ سنیماؤں کی زینت نہ بننے باوجود2021 میں یہ فلم آسکرز کے لیے پاکستان کی ’آفیشل انٹری‘ تھی۔

اس کے بعد فلم کے ٹریلرکو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹا دیا گیا تھا۔ پھر جنوری 2020 میں سنسر بورڈ نے نمائش کی اجازت دیے جانے کے باوجود اس کی نمائش ممکن نہیں ہوسکی۔

آخر فلم کی کہانی کیا ہے؟

ماضی میں سرمد کھوسٹ ایک غیرملکی میڈیا ادارے کو بتایا تھا کہ فلم کسی فرقے یا مذہب پر نہی بنائی گئی ہے بلکہ فلم کا مرکزی موضوع عدم برداشت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذہب تو ہماری ذندگی کا حصہ ہے اور جب آپ کہانی سنائیں تو اس کی بات نہ آئے، ہم کچھ چیزوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں لیکن وہ فلم کا مرکزی خیال نہیں ہیں۔

سرمد کا کہنا تھا کہ فلم کا مرکزی کردار ایک پراپرٹی ایجنٹ ہے۔ جو ایک باپ ہونے کے ساتھ علاقائی اعتبار سے لاہوری پنجابی ہے، وہ ایک خیال رکھنے والا شوہر ہے اور وہ شوقیہ طور پر ایک نعت خواں بھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کی زندگی میں کچھ غیر معمولی ہوتا ہے جس کے باعث اس کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر سوال اٹھتے ہیں۔ مرکزی کردار ذاتی عدم برداشت کا شکار تو ہوتا ہی ہے۔

youtube

Sarmad Khoosat

Zindagi Tamasha