Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پچھلے دور میں فیض حمید سمیت 5 افراد کا گینگ بنا، ڈی سی کا ریٹ 3 کروڑ تھا، عبد العلیم خان

9 مئی واقعات میں حاضر سروس افسران شریک تھے جن کیخلاف کاروائی ہو رہی ہے، علیم خان
اپ ڈیٹ 03 اگست 2023 09:45pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں حاضر سروس افسران شریک تھے جن کے خلاف کاروائی ہو رہی ہے، پچھلے دور میں فیض حمید سمیت پانچ افراد کا گینگ بنا، ڈی سی کا ریٹ 3 کروڑ تھا۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں عاصمہ شیرازی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ 9 مئی سے پہلے پی ٹی آئی سے علیحدہ ہوچکے تھے، ایک سال تک سیاست سے دور رہا، ایک سال کوشش کی کہ کاروبار پر توجہ دوں، 20 سال تک سیاست میں ایمانداری سے کام کیا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے کے لیے پی ٹی آئی کا حصہ بنا، ملک میں تبدیلی کے لیے بہت محنت کی، 2010 سے 2018 تک چیئرمین پی ٹی آئی کا ساتھ دیا، پنجاب میں رہ کر اپوزیشن میں کام کرنا مہنگا پڑتا ہے، سیاست میں کاروبار کو بہت نقصان پہنچا۔

صدر آئی پی پی کا کہنا تھا کہ دھرنے کے دوران جہانگیر ترین کا کینسر کا علاج چل رہا تھا، جہانگیر ترین اسپتال سے فارغ ہو کر گھر نہیں گئے، دھرنے میں آئے، ہمارا ماننا تھا کہ ایماندار آدمی ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کرکٹ کی وجہ سے ہیرو تھے، عمران خان کو 2 سے ڈھائی ہزار ووٹ ملتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی دیکھ کرعوام نے چیئرمین پی ٹی آئی پر اعتبار کیا، لوگ سی ای او شوکت خانم کو ایماندار سمجھتے تھے، شوکت خانم کے سربراہ عثمان بزدار ہوتے تو کون اعتبار کرتا، فرح خان کو نمل کا سربراہ بناتے تو کون پیسے دیتا، عثمان بزدار نے پارٹی چھوڑ کر ٹھیک فیصلہ کیا، بے ایمان لوگ خاموشی سے ہر کام کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو اندازہ ہوا کہ چیئرمین پی ٹی آئی وہ نہیں جو نظر آتے ہیں، اقتدار میں آکر انہوں نے اپنے لوگوں کے ساتھ کیا کیا؟ چیئرمین پی ٹی آئی اقتدار کے لیے اہل نہیں تھے، عمران خان کا ساتھ دینے والے سب قصور وار ہیں، سابق وزیراعظم کو یہاں تک پہنچانے میں ہمارا بھی ہاتھ تھا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ 2018 کا الیکشن جیتنے کے بعد مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ ہوگا، قومی اسمبلی کا الیکشن ہار کر میں پنجاب میں رہ گیا، مجھے نیب کے نوٹس آنے شروع ہوگئے، وزیراعلیٰ کے تقرر کا معاملہ آیا تو نیب کے نوٹس آنے لگے، 2007 سے 2018 تک میرے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، نیب نے مجھے 11 سال کیوں نہیں بلایا، الیکشن جیتنے کے بعد نیب کو کیسز کیوں یاد آگئے، ع سے نام کا مسئلہ تھا تو میرے نام میں 2 بار ع آتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ماڈل بنایا گیا، 5 افراد کا گینگ بنا، اس گینگ میں فیض حمید، فرح خان، عثمان بزدار، اعظم خان، بشریٰ بی بی اور ایک معروف بلڈر شامل تھے، ایک سابق لیفٹیننٹ جنرل کو آرمی چیف بنانے کا منصوبہ تھا، منصوبہ تھا کہ انہیں چیف بنائیں گے، وہ ان کو وزیراعظم بنائیں گے۔

صدر استحکام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتا کہ عثمان بزدار گرفتار کیوں نہیں ہوئے، عثمان بزدار گرفتار ہوجائیں تو ایک ایک پائی کا حساب مل جائے گا، سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تحائف کا بتایا، انہوں نے آئی ایس آئی چیف کوعہدے سے ہٹا دیا، کوئی الزام غلط تھا تو انہیں انکوائری کرانی چاہیئے تھی۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ میرا خاندان رشوت لے رہا ہے تو میں کیسے ایماندار ہوگیا، گھر پر گھڑیاں اور انگوٹھیاں کہاں سے آرہی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی سب کو چور کہا کرتے تھے، عمران خان نے سوا 100 کے قریب تحائف بیچے، صدر مملکت نے بھی ڈیڑھ سو کے قریب تحائف بیچے، 10 کروڑ کی گھڑی 10 لاکھ میں کیسے مل سکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے نہیں تھے تو کہاں سے آئے، آپ کے پاس پیسے کہاں سے آرہے تھے، جو الزام آپ دوسروں پر لگاتے تھے وہ کام خود کیوں کیے، اقتدار ملنے پر پتہ چلتا ہے کہ آپ ایماندار ہیں یا نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی تمام کرپشن سے واقف تھے۔

علیم خان نے کہا کہ ٹرانسفر پوسٹنگ میں کرپشن کی گئی، ڈی سی کا ریٹ 3 کروڑ اور کمشنر کا ریٹ 4 کروڑ تھا، ڈی سی کو 6 ماہ کے لیے لگایا جاتا تھا، ڈی سی کو 6 ماہ بعد 3 کروڑ مزید دینے ہوتے تھے، اس طرح تو جو چاہے کمشنر لگ سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار، فرح خان کو پکڑلیں، سب ثبوت مل جائیں گے، فرح خان کو بیرون ملک سے انٹر پول کے ذریعے لایا جاسکتا ہے، پنجاب میں کرپشن چین کا پہلا سرا عثمان بزدار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ نے 4 ماہ میں اچھی خاصی رقم اکٹھی کرلی ہے، مونس الہیٰ رقم لے کر بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں، اللہ مونس الہیٰ جیسی اولاد کسی کو عطا نہ کرے، باپ گرفتار ہے اور مونس الہیٰ باہر مزے کررہے ہیں، فرح خان پرائیویٹ جہاز میں بیرون ملک گئیں۔ طے ہوگیا تھا کہ پرویزالہیٰ پی ڈی ایم کے وزیراعلیٰ ہوں گے، پرویزالہیٰ آصف زرداری کو مٹھائی دے کرگئے تھے، پرویزالہیٰ کے پاس فون آگیا تو پھر ان کا ارادہ تبدیل ہوگیا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سابق جنرل سے ملاقاتیں ہوتی تھیں، سابق جنرل تمام صورتحال سے واقف تھے، امریکا نے کیپٹل ہل حملے میں ساڑھے 1200 افراد کو گرفتار کیا، امریکا میں حملے کے ماسٹر مائنڈ کو 18 سال قید کی سزا ہوئی۔

استحکام پاکستان پارٹی کے صدر نے کہا کہ اسپیکر کی ٹیبل پر جوتے رکھ کر بیٹھنے والے کو 14 سال سزا ہوئی، امریکا میں دباؤ ڈال کر سزائیں نہیں دلائی جاسکتیں، یہاں شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی کی گئی، عسکری تنصیبات پر حملے کیے گئے، کورکمانڈر کا گھر اصل میں جناح ہاؤس تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا جانا چاہیئے، کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہونی چاہیئے، حملہ آوروں کو ضرور سزا ہونی چاہیئے۔

صدر آئی پی پی عبدالعلیم خان نے کہا کہ اتوار کو ایک بڑا گروپ ہماری پارٹی میں شامل ہورہا ہے، وسط پنجاب سے بڑا گروپ پارٹی میں شامل ہوگا، بہت سے لوگ پی ٹی آئی چھوڑ چکے ہیں، بہت سے لوگوں نے ابھی آئی پی پی کو جوائن نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں کوئی ن لیگ میں جانا نہیں چاہتا، پنجاب میں کوئی پیپلزپارٹی جوائن کرنا نہیں چاہتا، پنجاب میں 2 آپشن ہیں، ن لیگ اور آئی پی پی، ن لیگ میں لوگ پہلے سے موجود ہیں، وہاں ٹکٹ نہیں مل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کے لیے واحد آپشن آئی پی پی ہے، پی ٹی آئی کے تمام رہنما روپوش ہیں، آئی پی پی اس نظریے کے تحت بنائی جس کے لیے 10سال پی ٹی آئی میں محنت کی۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ ہمارا منشور غریب آدمی کے لیے ہے، حکومت نے جاتے جاتے پیٹرول 20 روپے مہنگا کردیا، ن لیگ کس منہ سے عوام سے ووٹ مانگے گی، ہم موٹرسائیکل کے لیے پیٹرول کی قیمت آدھی کریں گے، ٹیوب ویل کے لیے بجلی مفت کریں گے، غریب کے لیے بجلی مفت کریں گے، ہمارے لیڈر جہانگیر ترین ہیں، ملک بھر سے الیکشن لڑیں گے۔

استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان نے اہم انکشاف کیا کہ 9 مئی کے واقعات میں کچھ حاضر سروس افسران ملوث تھے، حاضر سروس افسران کے خلاف ٹرائل چل رہا ہوگا۔

اسلام آباد

imran khan

faisla aap ka

Abdul Aleem Khan

Asma Shirazi

pti chairman

ISTEHKAM E PAKISTAN PARTY (IPP)