Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ویڈیوز اور منشیات فروشی کی پوری کہانی سامنے آگئی

سیکورٹی آفیسر نے طالبات کو بلیک میل کرکے تعلقات بنائے اور نشے پر لگایا

بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی کے حوالے سے ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ چیف سیکیورٹی آفیسر،ایک پروفیسر اورملازم طالبات کوحراساں کرتے رہے، احسان جٹ نے طارق بشیر چیمہ کے بیٹے اور دیگر طلبا کو نشے پر لگایا، قائمہ کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن مطالبہ کردیا۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے اسکینڈل میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، اور اسکینڈل میں ملوث تمام کرداروں کے نام اور کارنامے سامنے آئے گئے ہیں۔

یونیورسٹی اسکینڈل کے حوالے سے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر، 21گریڈ کے ایک پروفیسر اور یونیورسٹی ملازم طالبات کو حراساں کرتے رہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ عثمان بزدار کے دور میں انسپکشن ٹیم نے وائس چانسلر کو نکالنے کی سفارش کی تھی، طالبات نے لیٹر بھیجے، لیکن یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے شکایات پر کوئی کارروائی نہیں کی، بلکہ وہ طلبا کے والدین کو بلانے کا کہتے رہے۔

اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے سوال کیا کہ وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کے بیٹے کا کیا کردار ہے۔

جس پر بتایا گیا کہ طارق بشیر چیمہ نے احسان جٹ کو وزارت ہاؤسنگ میں افسر بنوایا ، اور اسی احسان جٹ نے وفاقی وزیر کے بیٹے ولی داد چیمہ کو آئس کے نشہ میں ڈال دیا، احسان جٹ اور ولی داد دونوں اکٹھے پھرتے تھے، طارق چیمہ نے ڈی پی او کو احسان جٹ کے خلاف کارروائی کا کہا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈی پی او نے طارق بشیرچیمہ کے کہنے پر احسان جٹ کے خلاف کارروائی کی، اور منشیات برآمد ہونے کا مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا، لیکن پولیس نے مقدمے میں یونیورسٹی کا نام نہیں آنے دیا، اور کیس دبانے کی کوشش کی، لیکن جب احسان جٹ سے تفتیش شروع ہوئی تو معاملہ یونیورسٹی تک پھیل گیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ احسان جٹ نے یونیورسٹی میں طلبہ اور طالبات کو نشہ کی لت لگائی، چیف سیکورٹی آفیسر اعجاز شاہ نے ہاسٹل کے باہر ناکے لگانے شروع کر دیئے، طالبات کے دیر سے آنے یا کسی لڑکے کے ساتھ آنے پر تصاویر بنائی جاتی، اعجاز شاہ نے طالبات کو بلیک میل کرکے تعلقات بنائے، کمیٹی نے اعجاز شاہ سے جیل میں بیان بھی لیا۔

اسلامیہ یونیورسٹی کا ماحول ایسا کیوں بنا؟

دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میں اسلامیہ یونیورسٹی بہالپورکے ڈرگز اور ویڈیوز سکینڈل کا معاملہ زیر غور آیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال اٹھایا کہ واقعہ پر کیا ایکشن لیا گیا، اسلامیہ یونیورسٹی کاماحول ایسا کیوں بنا۔

موجودہ وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی نے بریفنگ میں بتایا کہ ویڈیو اسکینڈل میں ملازمین اور طلبہ کی ویڈیوز ہیں، تحقیقات کیلئے کمیٹیاں قائم کی ہیں۔

وی سی یونیورسٹی نے بتایا کہ ایچ ای ڈی کے سامنے منشیات کا نیا کیس سامنے نہیں آیا، آئس کیس میں تین ملازمین ملوث تھے جو جیل میں ہیں، منیشات کیس میں گریڈ 21 کا پروفیسر ملوث تھا۔

وی سی یونیورسٹی نے یہ بھی بتایا کہ ہاسٹل میں 7 ہزار 800 طلباء رہتے ہیں، اور سیکیورٹی افسر اعجاز شاہ نے بیان دیا ہے کہ ساڑھے 5 ہزار ویڈیوزہیں، سابقہ وی سی بیرون ملک جارہا تھا، سابقہ وی سی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی کی کہانی نہیں۔

مہرتاج روغانی نے کہا کہ سابق وی سی کو کمیٹی میں بلایا جائے۔ جام مہتاب نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو خط لکھ رہے ہیں، چیف جسٹس واقعہ پر جوڈیشل کمیشن قائم کریں۔

منشیات فروشوں کو چوکوں میں لٹکا دینا چاہئے

بہاولپور کی جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی ویڈیو سکینڈل پر جماعت اسلامی کی جانب سے تحفظ تعلیم مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں جماعت اسلامی نے یونیورسٹی گیٹ کے سامنے احتجاجی پنڈال لگالیا۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق تحفظ تعلیم بچاو مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج تمام تعلیمی اداروں کیلئے ہے، تعلیمی اداروں میں ہماری ثقافت اور تاریخ کو خطرہ ہے، قوم کا تعلق دین سے ختم کرنا غیرملکی ایجنڈا ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر نے ایوان میں اعتراف کیا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات مافیا موجود ہیں، منشیات فروشوں کو چوکوں میں لٹکا دینا چاہئے، یہ مسئلہ صرف اسلامیہ یونیورسٹی کا نہیں، ملتان میں ایک نوجوان کو منشیات مافیا نے قتل کیا، اس مافیا نے تعلیمی اداروں کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔

امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کی کردار سازی کی ضرورت ہے، اساتذہ ایسے ہوں جو نوجوانوں کو منزل دکھائیں، غریب اور امیر کیلئے تعلیمی نظام مختلف ہے، این جی اوز کے ذریعے تعلیمی نظام کو تباہ کیا گیا۔

islamia university bahawalpur