Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستانی سویلین ایجنسی نے موبائل فونز سے ڈیٹا چرانے کی اسرائیلی ٹیکنالوجی حاصل کرلی، اخبار کا دعویٰ

اسرائیلی اور پاکستانی حکام کے درمیان رابطوں کے حوالے سے کئی انکشافات
شائع 03 اگست 2023 03:33pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

اسرائیلی اخبار ”ہاریٹز“ نے دعویٰ کیا ہے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور پاکستانی پولیس کے مختلف یونٹ 2012 سے اسرائیلی سائبر ٹیکنالوجی فرم سیلیبرائٹ (Cellebrite) کی تیار کردہ مصنوعات استعمال کر رہے ہیں۔

”سیلیبرائٹ“ کا سب سے اہم پروڈکٹ ”UFED“ ہے۔ جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ پاس ورڈ سے لاک سیل فونز کو ہیک کر کے ڈیجیٹل فرانزک کے کام انجام دے سکیں اور ان میں محفوظ تمام معلومات بشمول تصاویر، دستاویزات، ٹیکسٹ پیغامات، کالنگ ہسٹری اور کانٹیکٹس کو کاپی کر سکیں۔

سیلیبرائٹ کے سی ای او یوسی کارمل کہتے ہیں کہ ان کے ڈیوائسز صرف پولیس محکموں اور سکیورٹی فورسز کو فروخت کیے جاتے ہیں، تاکہ دہشت گردی سمیت سنگین جرائم سے لڑا جاسکے۔

اس سے قبل اریٹز نے متعدد مواقع پر اطلاع دی ہے کہ سیلیبرائٹ کے گاہکوں میں بیلاروس ، چین (بشمول ہانگ کانگ)، یوگنڈا ، وینزویلا ، انڈونیشیا ، فلپائن، روس ایتھوپیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک شامل ہیں جو اپنے دشمنوں کو کچلنے کیلئے اس کی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔

 سیلiبرائٹ کے فون ہیکنگ ٹولز بیجنگ میں ڈسپلے پر (تصویر: روئٹرز)
سیلiبرائٹ کے فون ہیکنگ ٹولز بیجنگ میں ڈسپلے پر (تصویر: روئٹرز)

2016 میں پاکستان نے ایک سائبر کرائم قانون ”پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ“ (PECA) منظور کیا، جو آن لائن آزادی اظہار بالخصوص حکومت پر تنقید کو سختی سے محدود کرتا ہے۔

یہ قانون عدالتی حکم کے بغیر سخت آن لائن سنسر شپ کے استعمال کی اجازت دیتا ہے اور پولیس کو عدالتی حکم کے بغیر لاک ڈیوائسز سے معلومات اکٹھا کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔

اسرائیلی وکیل ایتے میک نے سیلیبرائٹ اور اسرائیلی وزارت دفاع پر سخت تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کو کمپنی کی نگرانی کرنی چاہیے۔

اسرائیلی وکیل کا کہنا تھا کہ ’پاکستان صرف ایک اور غیر جمہوری ملک نہیں ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بلکہ ایک ایسا ملک ہے جس پر فوج اور اس کی انٹیلی جنس یونٹس کی حکومت ہے، جو بین الاقوامی دہشت گرد اور جرائم کی تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ سیلیبرائٹ کے نظام کو نہ صرف خواتین، مذہبی اقلیتوں اور جنہوں نے ’اسلام کی بے حرمتی‘ کی ہے ان کو اذیت پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، بلکہ صحافیوں اور حزب اختلاف کے کارکنوں پر بھی ظلم کیا جا سکتا ہے، جو طالبان اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ فوج کے تعلقات کا پردہ فاش کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ہاریٹز کے مطابق اسرائیل پہلے سرکاری تعلقات کے قیام کے بدلے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مراکش جیسے مقامات پر NSO کے اسپائی وئیر ”Pegagus“ جیسے ڈیجیٹل ہتھیاروں کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے سائبر ڈپلومیسی میں مصروف تھا۔

لیکن ایتے میک کے مطابق، ’اسلام آباد میں اندرونی سیاسی تحفظات اور بھارت کے ساتھ اسرائیل کے اسٹریٹجک تعلقات کی وجہ سے، پاکستان کو کسی بھی قسم کے سیکیورٹی آلات کی فروخت سے پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک اسرائیلی کمپنی کی ایک اور مثال ہے جو اپنے منافع پر مرکوز ہے اور وزارت دفاع کی غفلت کی نگرانی سے فائدہ اٹھا رہی ہے‘۔

اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور پاکستان کے درمیان گزشتہ برسوں میں خفیہ چینلز کے ذریعے بات چیت جار رہی ہے اور 2005 میں پاکستانی صدر پرویز مشرف کی پہل پر اسرائیلی وزیر خارجہ سلوان شالوم اور ان کے پاکستانی ہم منصب کے درمیان ایک ملاقات بھی ہوئی۔

اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم ایریل شیرون نے اقوام متحدہ میں مشرف سے ہاتھ ملایا۔ مشرف نے 2005 میں غزہ کی علیحدگی کی تکمیل کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے پر غور کیا تھا، لیکن اس منصوبے پر شدید اندرونی تنقید ہوئی اور اسے روک دیا گیا۔

 اسرائیلی اور پاکستانی وزرائے خارجہ سلوان شالوم (ر) اور خورشید قصوری 2005 میں مصافحہ کرتے ہوئے (تصویر: ہاریٹز/اے پی)
اسرائیلی اور پاکستانی وزرائے خارجہ سلوان شالوم (ر) اور خورشید قصوری 2005 میں مصافحہ کرتے ہوئے (تصویر: ہاریٹز/اے پی)

پاکستانی قانون کے تحت پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر نہیں کیا جاسکتا۔ گزشتہ ماہ اسرائیل کا دورہ کرنے پر پانچ پاکستانیوں کو قید کی سزا سنائی گئی تھی اور گزشتہ سال پاکستانی ٹیلی ویژن کے صحافی احمد قریشی کو اسرائیل کا دورہ کرنے والے وفد میں حصہ لینے پر نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ چند ماہ بعد، پاکستان کے ایک اور وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ممکنہ گرمجوشی کے بارے میں پاکستان میں کافی بحث ہوئی۔

2013 میں جاری کی گئی برطانوی حکومت کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل ماضی میں پاکستان کو اسلحہ برآمد کر چکا ہے، جس میں الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، ریڈار اور جدید لڑاکا جیٹ سسٹم شامل ہیں۔

بین الاقوامی کھیپ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم 2019 تک سیلیبرائٹ نے پاکستان میں کمپنیوں اور اس کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو براہ راست مصنوعات فروخت کیں۔

اخبار کے مطابق 2012 میں پاکستان سے یہ اطلاع ملی تھی کہ صوبہ سندھ کی پولیس نے سیلیبرائٹ کے بنائے ہوئے UFED Touch Ultimate ڈیوائسز حاصل کیے ہیں، اور اس کے بعد سے ان کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون اخبار نے ایسی تصاویر شائع کیں جن میں سیلیبریٹ کی مصنوعات کو واضح طور پر دکھایا گیا ہے۔

آپریٹنگ مینوئل، دستاویزات اور بولیوں کے لیے سرکاری دعوت نامے ظاہر کرتے ہیں کہ پولیس یونٹس اور ایف آئی اے باقاعدگی سے ان سسٹمز کا استعمال کرتے ہیں۔

ایف آئی اے کے ماضی اور حال کے افسران جن کو سائبر کرائم کے سخت قانون کو نافذ کرنے کا کام سونپا گیا تھا وہ اپنے لنکڈ ان پروفائلز میں بھی یہ بتاتے ہیں کہ انہیں ان سسٹمز کو استعمال کرنے کے لیے تربیت دی گئی ہے اور اس کی تصدیق کی گئی ہے کہ وہ انہیں مستقل بنیادوں پر استعمال کرتے رہے ہیں۔

ملک میں عدالتی فیصلوں میں ٹیلی فون سے فرانزک شواہد نکالنے کا حوالہ دیا گیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ کون سی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔

اسرائیل اور پاکستان کے درمیان اسپائی ویئر سے متعلق رابطے کئی دہائیوں سے ہیں۔ 2012 میں، جب سیلیبرائٹ کے ٹولز کے استعمال پر پہلی بار رپورٹ آئی تو پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔ جبکہ یہ تجارت نواز شریف کی حکومت تک جاری رہی، اس دوران سخت پولیس نگرانی کا ایکٹ بھی منظور ہوا۔

 این آر ٹی سی کیٹلاگ میں سیلیبرائٹ کی ٹیکنالوجی کی نمائش کی گئی ہے، جبکہ دائیں جانب پنجاب اور پشاور پولیس کے تین UFED الٹیمیٹ ڈیوائسز اور سافٹ ویئر لائسنس کے لیے ٹینڈرز ہیں
این آر ٹی سی کیٹلاگ میں سیلیبرائٹ کی ٹیکنالوجی کی نمائش کی گئی ہے، جبکہ دائیں جانب پنجاب اور پشاور پولیس کے تین UFED الٹیمیٹ ڈیوائسز اور سافٹ ویئر لائسنس کے لیے ٹینڈرز ہیں

2021 کا ایف آئی اے ٹینڈر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے دور میں شائع کیا گیا تھا، اس عرصے کے دوران سیلیبرائٹ کی سنگاپور کی ذیلی کمپنی اپنی مصنوعات براہ راست پاکستان کو فروخت کرتی رہی۔ مئی 2023 میں پشاور پولیس کا ٹینڈر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہوا تھا۔

سیلیبرائٹ کا کہنا ہے کہ ’کمپنی پاکستان کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر کچھ فروخت نہیں کرتی‘۔

UFED

Israeli Technology

Pakistan Israel Relations

Mobile Hacking Technology